قومی اسمبلی میں  بجٹ پر بحث جاری، اراکین کا مہنگائی کنٹرول کرنے ، زراعت کے شعبہ پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے اورانصاف کی فوری فراہمی کی ضرورت پر زور

13

اسلام آباد،21جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ پر بحث جاری رہی، اس دوران اراکین نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے، زراعت کے شعبہ پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے اور عدالتوں کی جانب سے انصاف کی فوری فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔

 بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ کے بعد بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی رکن شائستہ پرویز ملک نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص نے نوجوانوں کے ذہنوں میں انتقام، بداخلاقی اورنفرت کا زہر بھر دیا ہے، تربیت پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی تاکہ اس کا سدباب ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دو کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، سرکاری سکولوں میں معیار تعلیم کو ترجیح دینا ہو گی، جمہوریت کا حسن اختلاف رائے میں ہے، ہمیں مل بیٹھ کر میثاق معیشت کرنا ہو گا، ریگولیٹری اتھارٹیز کوختم کئے بغیر سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔ بزنس کو سیاست، مذہب اور ثقافت سے ہمیں الگ کرنا ہوگا، زیادہ سرمایہ کاری لانے والے ادارے کو اس پر انعام بھی ملنا چاہیے۔

 تحریک انصاف کے رکن احمد حسین ڈیہڑ نے کہا کہ میں مہنگائی اور افراط زر پر بات کروں، غریب لوگوں کو بہت مشکلات ہیں، ان کے گزشتہ چارسال جو خواب دکھائے گئے وہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے۔ دس سال کیلئے میثاق معیشت کیاجائے، وزیر اعظم کے اس حوالے سے اقدام کو سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ملازمین کی تنخواہیں میں معقول اضافہ پر مبارکباد دیتے ہیں،سکیل ایک سے دس تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیاجائے،بارٹر سسٹم کا معاہدہ اہم ہے۔اس سے معیشت بہتر اور ڈالر کنٹرول ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کو فروغ دیا جائے، موسمیاتی تبدیلیوں کا بدترین شکار پاکستان ہے، اس کے ازالہ کے طور پر عالمی اداروں کے واجب الادا قرضوں پرسود کی ادائیگی میں چھوٹ ملنی چاہیے، شرح سود میں کمی لانی چاہیے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے امداد کی بجائے سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو بااختیار بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کے محافظ اپنی جانیں دے کر ہماری حفاظت کرتے ہیں، 9 مئی جو ہوا وہ افسوسناک ہے، اداروں کو گالیاں دینے کا رجحان خطرناک ہے، اس کا سدباب کیا جائے، لیپ ٹاپ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ لوگوں کے بچوں کو دیں۔

 پیپلز پارٹی کے رکن علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لئے عملی کام پیپلزپارٹی نے کیا، سینٹ سے اس کی متفقہ منظوری کا کریڈٹ یوسف رضا گیلانی کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے تحفظات دور کرنے پر وزیر اعظم کے شکر گزار ہیں، ہمارا کوئی سیاسی اختلاف نہیں، محرومیوں کا گلہ جمہوریت کا خاصا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سخت اقدام اٹھانے والی حکومت غیر مقبول ہوگی، ہمیں پاکستان میں تبدیلی لانے کے لئے  بطور شہری اپنا لائف سٹائل بدلنا ہوگا، اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن چوہدری عابد رضا نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کبھی بھی اتنی مضبوط نہیں رہی کہ عوام دوست بجٹ دیا جائے،اسحاق ڈار نے متوازن بجٹ پیش کیا،کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔انہوں نے کہا کہ توانائی بحران پر قابو پائے بغیر انڈسٹری کی ترقی ممکن نہیں۔ملک میں ناقص حکمرانی کا ذمہ دار 2018 میں عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے ہیں جنہوں ایک نااہل شخص مسلط کیا جس نے یہاں کی تہذیب واخلاقیات تباہ کردی۔پاکستان میں وہی حکومت ہونی چاہیے جس کو عوام منتخب کریں۔

 عابد رضا نے کہا کہ ہرادارے کو اپنی حدود میں رہ کرکام کرنا چاہیے۔نیازی کا چارسالہ ذہن سازی کا نتیجہ 9 مئی کو عوام نے دیکھ لیا ہے،انہوں نے کہا کہ یونان میں سمگلروں کے ساتھ جان بوجھ کر اپنے بچوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے والوں کو پکڑا جائے۔ہمیں ملک کو مسائل سے نکالنے کے لئے مل کر بیٹھنا ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے رکن نوید عامر جیوا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ سازی منتخب نمائندوں کے ذریعے ہونی چاہیے،ہمیں بجٹ بنانے کے عمل پر نظرثانی کرنی ہوگی،اسلام آباد میں کچی آبادی کو گرایا جارہا ہے،بجٹ میں ان کے مسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔اقلیتیں پاکستان کی یکساں اور مساوی شہری ہیں،اتحادی حکومت متحد ہے۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی ارکان نے ترقیاتی فنڈ کے لئے درخواست کی ہے یہ فنڈ جاری کئے جائیں۔