برسلز، 04 اگست(اے پی پی ):یوم استحقاق کشمیر کے موقع پر بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سفارت خانہ پاکستان میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا تاکہ ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی بھرپور حمایت کا اظہار کیا جا سکے۔
ہائبرڈ فارمیٹ میں منعقد ہونے والے اس سیمینار کا مقصد ہندوستانی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا تھا خاص طور پر 5 اگست 2019 کو بین الاقوامی وعدوں کے برعکس حیثیت کو تبدیل کرنے کے اقدامات کے تناظر میں۔
یورپی پارلیمنٹ کے سابق ممبر فل بینین، چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی، سابق صدر کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ڈاکٹر مبین شاہ اور چیئرمین ای یو کشمیر کونسل علی رضا سید نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور آزادی، صحت، تعلیم، اظہار رائے، اجتماع اور مذہب کی آزادی کے حق کی بھارتی افواج کی جانب سے سنگین خلاف ورزیاں کو اجاگر کیا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کو اجاگر کرتے ہوئے مقررین نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ معصوم کشمیریوں کے خلاف مظالم بند کرے جو گزشتہ سات دہائیوں سے اس کے غیر قانونی قبضے میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے 05 اگست 2019 سے بھارتی اقدامات کو غیر قانونی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور ان کی غیر مشروط منسوخی کا مطالبہ کیا۔
سیمینار سے خطاب میں یورپی یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ میں پاکستان کی سفیر آمنہ بلوچ نے بھارتی سیکورٹی فورسز کی جانب سے کیے جانے والے مظالم کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 900,000 سے زیادہ ہندوستانی قابض افواج نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل اور دنیا کے سب سے زیادہ عسکری زون میں تبدیل کر دیا، جس کے لیے بین الاقوامی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی مداخلت کی ضرورت ہے۔
سفیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے منصفانہ مقصد کے لیے پاکستان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔
تقریب میں میڈیا کے نمائندوں، سکالرز، پاکستانی اور کشمیری باشندوں نے شرکت کی۔