اسلام آباد،4اکتوبر (اے پی پی):نگران وزیرتجارت گوہراعجازنے کہاہے کہ تمام اداروں کے مل کرکام کرنے سے ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہوچکی ہے، برآمدی شعبہ کوترجیحی بنیادوں پرتوانائی کی فراہمی کویقینی بنایاجائے گا ، خلیج تعاون کونسل کے ممالک سے آزادانہ تجارت کامعاہدہ بڑابریک تھروہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں جائزتجارت میں تعاون فراہم کررہے ہیں، ڈالرکی قدرگرنے سے توانائی کے شعبہ میں بھی تبدیلی آئیگی، اس سے بجلی اورپیٹرول کی قیمتیں کم ہوجائیں گی ، دسمبرکیلئے ایل این جی کے دوکارگوز کوحتمی شکل دی گئی ہے۔
یہ بات انہوں نے بدھ کویہاں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیراطلاعات ونشریات مرتضٰی سولنگی، وزیرتوانائی محمدعلی اور وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتائی۔
پریس کانفرنس کے آغاز میں نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا بنیادی مقصد ملک کی معاشی ترقی کو تیز کرنا اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایس آئی ایف سی کے اجلاس میں تمام اہم وزارتوں کے وزراء موجود تھے۔
وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہاکہ خلیج تعاون کونسل(جی سی سی) نے چودہ سال بعد آزادانہ تجارت کاپہلا معاہدہ پاکستان سے کیا ہے۔ یہ بہت بڑا بریک تھرو ہے، 2009میں یہ فورم بنا تھا جس میں چھ ممالک ہیں ۔ جی سی سی ممالک کی برآمدات ایک ٹریلین ڈالر اوردرآمدات پانچ سو ارب ڈالر زہیں ۔پاکستان جی سی سی ممالک سے توانائی اور پیٹرو کیمیکلز کی تقریبا 19بلین ڈالر کی اشیاء امپورٹ کرتا ہے۔ پاکستان کا برآمدی حصہ صرف پانچ ارب ڈالر تھا۔
انہوں نے کہاکہ آزادانہ تجارت کے معاہدہ میں سعودی عرب نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ سعودی عرب کے تجارت،اقتصادی امور کے وزراء اور خلیج تعاون کونسل کے چھ ممالک کے ممبران ریاض میں موجود تھے۔ یہ پاکستان کیلئے ایک اچھی پیش رفت ہے۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب میں پاکستان کے ورکرز موجود ہیں۔ آج ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تفصیل سے بات کی گئی اور اس پر مکمل طریقہ کار بنا رہے ہیں ۔سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانی وہاں سے اربوں ڈالرز کی ترسیلات بھیجتے ہیں۔اجلاس میں پاکستانی ورکرز کی سرٹیفکیشن پر بات کی گئی۔
وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہاکہ سردیوں میں برآمدی صنعتوں کو ترجیحی بنیادوں پرتوانائی فراہم کی جائے گی تاکہ ایکسپورٹ انڈسٹری نہ صرف چلتی رہے بلکہ اس میں نموآئے۔انہوں نے کہاکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالہ سے نگراں حکومت نے ایس آئی ایف سی کے ذریعے بعض اقدامات کئے ہیں، جو چیزیں پاکستان میں اسمگل ہوکر آرہی تھیں۔ اس کی نیگٹو لسٹ بنا کر سرکلر جاری کر دیا ہے۔ افغان ٹریڈ کے تحت جائز تجارت میں سہولیات فراہم کررہے ہیں ۔ افغان تاجر جو مال لے کر جائیں گے اس کے برابر بینک گارنٹی اور انفراسٹرکچر استعمال کرنے کی دس فیصد فیس ادا کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کا مال اس کی کھپت کے لیے استعمال ہو نہ کہ اس کی اسمگلنگ ہو۔ انہوں نے کہاکہ روپیہ کی قدرمیں بہتری کے حوالہ سے سٹیٹ بینک نے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی ہے، سمگلنگ کے خلاف اقدامات کے نتیجہ میں ڈالرکی قدر 330روپے سے کم ہوکر 286روپے پرآئی ہے ۔ ہنڈی اور حوالہ سے کرنسی کی ترسیل پرکریک ڈائون ہوا ہے۔
وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہاکہ ایس آئی ایف سی میں آرمی چیف، وزیر اعظم، گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ سمیت تمام اداروں نے کام کیا تو پاکستان کی معیشت دوبارہ درست سمت میں گامزن ہوگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سال برآمدات کاہدف 32 ارب ڈالرہے، توانائی ملتی رہی تو یہ ہدف حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کپاس کی ریکارڈپیداوار ہوئی ہے۔ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایک سال میں اتنی بڑی پیداوار ہوگی۔ ہم امید کرتے ہیں یہ پاکستان کی معیشت کیلئے اچھی بات ہے۔چاول کی برآمدات میں ایک ڈالرکااضافہ متوقع ہے، اس کے علاوہ روئی کی درآمدات کم ہونے سے ہمیں تین ارب ڈالرکی بچت ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ نگراں کابینہ پوری نیت سے کوشش کررہی ہے کہ پاکستانی قوم کے لیے جو بہتری کرسکیں وہ ضرور کریں۔
وزیرتوانائی محمدعلی نے بتایا کہ بجلی چوری کی روک تھام ملک بھرمیں کاروائیاں جاری ہے جس کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں، بجلی چوری کے حوالہ سے 16 ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے، یہ کاروائیاں جاری رہیں گی۔انہوں نے کہاکہ ڈسکوز کے حوالہ سے بھی کام ہورہاہے، ڈسکوز کے بورڈآف گورنرز کوتبدیل کیا جارہاہے، ماضی میں اس حوالہ سے تین تجاویزپرکام ہورہاتھا، نگراں حکومت نے ڈسکوزمیں نجی شعبہ کوشامل کرنے کافیصلہ کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ سردیوں میں عموماً گیس کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ برآمدی صنعتوں کوتوانائی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، ملک میں اس وقت دو ایل این جی ٹرمینلزکام کررہے ہیں۔ آج حکومت نے ایل این جی کے دوکارگوکوحتمی شکل دی ہے، ایک ہفتہ قبل اس حوالہ سے ٹینڈرجاری ہوئے تھے اس سے دسمبرمیں گیس کی لوڈشیڈنگ کامسئلہ کافی حدتک حل ہوجائیگا۔
وزیرتوانائی محمدعلی نے کہاکہ کھادسازی کے پلانٹس کوگیس کی فراہمی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری پرکام ہورہاہے اوراس حوالہ سے آئندہ چندماہ میں اچھی پیش رفت متوقع ہے۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ اس سال گھریلو صارفین کیلئے گیس کی لوڈشیڈنگ ہوگی کیونکہ گیس 18 فیصد کم ہوئی ہے،ہم نے صنعتوں کوبھی گیس فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈالرکی قدرگرنے سے توانائی کے شعبہ میں بھی تبدیلی آئیگی، اس سے بجلی اورپیٹرول کی قیمتیں کم ہوجائیں گی، انہوں نے کہاکہ توانائی سمیت مختلف شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہے اوریہ عمل جاری رہے گا۔انہوں نے کہاکہ اس سال آٹھ گھنٹے گیس کی لوڈ شیڈنگ ہو گی، صبح تین گھنٹے دوپہر 2 گھنٹے اور شام کو تین گھنٹے گھروں کو گیس میسر ہو گی۔انہوں نے کہاکہ حکومت ایل این جی منگوا رہی ہیں۔