قصور،03نومبر(اے پی پی ): بابابلھے شاہؒ نے رنگ و نسل سے بالا تر ہو کر رواداری،امن،بھائی چارے، اخوت اور انسان دوستی کا پیغام دیا ہے۔
اِٹ کھڑکے دُکھڑوجے تتاّ ہوئے چُلّھا
آن فقیرتے کھاکھا جاون راضی ہوئے بُلھا
ایشیاء کے عظیم صوفی شاعر حضرت سید بابابلھے شاہ ؒ کے صوفیانہ کلام اورشاعری پوری دنیامیں مشہورہیں۔حضرت سید بابا بلھے شاہؒ کی ولادت باسعادت اُچ شریف کے گیلانی محلے میں سید شاہ محمد گیلانی کے ہاں 1680ء کو ہوئی والدین نے نام سید عبداللہ رکھا جو پیاروالوں نے بلھے شاہ بنادیا۔حضرت سید بابابلھے شاہ ؒ نے اپنے والدگرامی سید سخی شاہ محمدؒ سے ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی چونکہ سخی شاہ محمدؒ اپنے وقت کے بلندپایہ عالم دین تھے۔ حضرت بابابلھے شاہؒ ؒ کو روحانی دولت آرائیں فقیر حضرت حافظ عنایت اللہ قادری شطاری سے ملی۔آپ ؒ کا وصال 1757ء میں ہوا اور باباجی کا مزار مبارک قصورمیں ہے جہاں پر دن رات ملک بھرسے آنیوالے عقیدت مند وزائرین کا ہجوم رہتاہے اور ہر وقت قرآن پاک کی تلاوت جاری رہتی ہے۔