ایل ٹی پی او کراچی نے  رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 12 کھرب 21 ارب روپے ٹیکس وصولی کے ہدف کو عبور کر لیا

20

کراچی۔ 03 جنوری (اے پی پی):فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے لارج ٹیکس پیئرزآفس (ایل ٹی پی  او)نے پہلی بار  ششماہی وصولی کے ایک ٹریلین بینچ مارک کو عبورکرتے ہوئے جولائی تا دسمبر 2023کے دوران 12 کھرب 21ارب روپے کے ٹیکس وصول کئے۔

کمشنران لینڈ ریونیو گردھاری مل نے بدھ کو یہاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2023-24 کے پہلے چھ ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 12کھرب 16ارب روپے مقرر کیا گیا تھاجسے حاصل کرلیا گیا ہے جبکہ مالی سال 22-23کی اسی مدت کے دوران 9 کھرب 63ارب روپے کے ٹیکس وصولی کے مقابلے میں رواں سال 26.79فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سنگ میل درآمدات میں 2.5فیصد کی معمولی نمو کے باوجود حاصل کیا گیا اور اس طرح ملکی ٹیکسوں میں 47فیصد کی خاطر خواہ نموبھی حاصل کی گئی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایل ٹی او رواں مالی سال 2023-24 میں 2.5ٹریلین روپے سے زائد ٹیکس وصولی حاصل کر لے گاکیونکہ معاشی اشاریے بشمول جی ڈی پی کی نمو، کرنسی کا استحکام، غیر ملکی تجارت، کرنٹ اکائونٹ، ریونیو جنریشن اور افراط زر کے تخمینہ جات میں بہتری نظر آرہی ہے اوراسٹاک مارکیٹ میں بھی تیزی کا رجحان غالب ہے۔انہوں نے کہا کہ اشاریے بتاتے ہیں کہ معاشی مندی معاشی بحالی میں تبدیل ہو رہی ہے جبکہ  ایف بی آر قومی معیشت کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومتی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال23-24 کے پہلے نصف کے دوران ٹیکس وصولی میں بینکنگ، کاٹن جننگ، الیکٹرک اور الیکٹرئونکس، اشیاء خوردونوش، انشورنس، فارماسیوٹیکل، سافٹ ویئر اور شپنگ کے شعبے میں اضافہ دیکھنے میں آیاتاہم آٹوموبائل اور آٹو پارٹس، تعمیرات اور تیل کی تلاش کے شعبے منفی زون میں رہے۔انہوں نے کہا کہ دسمبر 2023کی ماہانہ ٹیکس وصولی میں 300بلین کا ایک اور بینچ مارک حاصل کیا گیا کیونکہ ایل ٹی او نے3 کھرب 16ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 3 کھرب 20 ارب روپے ٹیکس حاصل کیاجو دسمبر 2022 میں 2 کھرب 30ارب روپے کی مجموعی ٹیکس وصولی سے 39 فیصد زائد ہے۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 23-24 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران 75ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے جو گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 130 فیصد زائد ہے۔ گذشتہ برس چھ ماہ کے دوران 36ارب روپے کے ریفنڈزجاری کئے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایڈوانس ٹیکس کے حجم اس مدت کے دوران 2کھرب 30ارب روپے سے بڑھ کر 3کھرب 85ارب روپے تک پہنچ گیا۔انہوں نے کہا کہ ایل ٹی او نے ملکی اور درآمدی مراحل پر ٹیکس کا گہرائی سے تجزیہ کیا ہے جبکہ براہ راست ٹیکس اور نان ودہولڈنگ ٹیکس سے وصولی کا تناسب بھی بہتر ہوا ہے۔قانونی چارہ جوئی کے تحت مقدمات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کمشنر آئی آر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 1019مقدمات اور ہائی کورٹس میں 2408مقدمات جبکہ ٹیکس ٹربیونلز میں 4787 مقدمات زیر سماعت ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے آٹومیشن کا عمل 1996میں شروع کیا تھا اور اس میں بتدریج بہتری آئی ہے اور اب ایف بی آر میں زیادہ ترکام خودکارطریقے کار پر منتقل ہو چکے ہیں۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹیکس قوانین کی تعمیل اور گوشوارے جمع کرانے کے عمل کو مستحکم بنانے کے لئے کوششیں جاری ہیں کیونکہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ بھاری رقوم کی لین دین توکرتے ہیں لیکن وہ گوشوارے جمع نہیں کرواتے۔