کم عمری کی شادی بچیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت دونوں کے لیے نقصان دہ ہے؛ ڈاکٹر جمال ناصر

44

لاہور،11 جنوری ( اے پی پی ): وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادی بچیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت دونوں کے لیے نقصان دہ ہے، بلوغت کی عمر بچیوں کی زندگی کا نازک ترین دور ہوتا ہے جس میں کسی قسم کا صدمہ،  بیماری یا کمزوری ان بچیوں کے لئے شدید مشکلات کا باعث بنتی ہے  چنانچہ پاکستان میں بچیوں کی شادی کی لئے ان عمر بڑھاناضروری ہے۔

وہ نیشنل کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن (NCSW) کے زیر اہتمام کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے صوبائی سطح پر  منعقدہ مشاورتی پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ بچیوں کی شادی کی کم سے کم عمر کا تعین کرنے کے لیے قانون سازی اور اس پر عمل درامد کرنے کی ضرورت ہے۔ شادی سے پہلے بچیوں کو خاندانی اور معاشرتی معاملات سے آگاہی ہونا ضروری ہے۔  بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا جائے تا کہ انہیں شعور حاصل ہو۔انہوں نے کہا کہ ماں کو تعلیم دیں تو معاشرہ ترقی کرتا ہے، ایک عورت باشعور ہو تو پوری نسل کو تبدیل کر دیتی ہے، پنجاب میں مشاورت سے کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل بھی ترتیب دیا جا رہا ہے۔

تقریب سے چیر پرسن این سی ایس ڈبلیو نیلوفر بختیار نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ کم عمری کی شادی بچوں کو بنیادی انسانی حقوق جن میں تعلیم اور صحت کے حق سر فہرست ہے سے محرم کر دیتی ہے۔کم عمری کی شادی ہماری معاشی اور سماجی ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ہمیں مل کر باہمی مشاورت اور تعاون سے اس رواج کا خاتمہ کرنا یوگا۔

این سی ایس ڈبلیو کم عمری کی شادی پر قوانین میں تبدیلی کے لیے ہر دم کوشاں ہے تاکہ مثبت معاشرتی تبدیلی لائی جا سکے۔مشاورتی پروگرام کا انعقاد یو این وومن، یو این ایف پی اے ، یو این وومن اور دیگر شراکتی اداروں کے ساتھ مل کر کیا گیا۔مشاورت کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کے ہمراہ کم عمری کی شادی کی وجوہات، محرکات، نتائج اور خاتمہ پر سیر حاصل بحث کرنا تھا۔