پاکستان ڈیجیٹل اسٹیک کے ذریعے شراکتیں قائم کر کے ملک کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے کے خواہاں ہیں،ڈاکٹر شمشاد اختر

12

 

اسلام آباد،18جنوری(اے پی پی): وفاقی وزیر برائے خزانہ،محصولات و اقتصادی امورڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل ادائیگیاں عام شہریوں اور کاروباری افراد کو مالی معاملات بروقت اور باآسانی مکمل کرنے کا اختیار دیتی ہیں اور پاکستان ڈیجیٹل اسٹیک کے ذریعے شراکتیں قائم کر کے ملک کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے کے خواہاں ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن: “پاکستان ڈیجیٹل اسٹیک کا  تصور” کے عنوان سے منعقدہ  ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی سطح پر ڈیجیٹل اسٹیک کی کامیابی اس کی بے پناہ استعداد کو ظاہر کرتی ہے۔ اس  کے ذریعے  کروڑوں پاکستانیوں کو روزمرہ لین دین میں سہولت  کے ساتھ ساتھ عوام کے حکومتی اداروں کے ساتھ تعلق اورمعاشی سرگرمیوں میں بہتری آئے گی ۔ یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے اس لیے اس کی کامیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم پاکستان میں مالی شمولیت،صنفی خودمختاری،غربت میں کمی، اور گورننس میں شفافیت لانے کے عہد پر کارفرما ہیں۔اسٹیٹ بینک،ایس ای سی پی،احتساب بیورو اورنادراسمیت دیگر حکومتی ادارے  پاکستان ڈیجیٹل اسٹیک کی عمل داری میں حصہ دار ہیں۔ اسٹیٹ بینک اور کارندازکے اشتراک سے “راست” پلیٹ فارم قائم ہوا، اب اس ڈیجیٹل مالیاتی نظام میں جدت لانی ہے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے  مزید کہا  کہ گیٹس فاؤنڈیشن اور کارنداز کی جانب سے ڈیجیٹل سٹیک کی تخلیق  ڈیجیٹلائیزیشن کی حکومتی پالیسی سے موافق ہے۔  بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور کارنداز کے پاکستان میں ڈیجیٹل سٹیک کی تخلیق اورعمل درآمد کے حوالے سے اقدامات قابلِ ستائش ہیں اور  کہا کہ متحدہ عرب امارات، ایستونیا، سنگاپور میں ڈیجیٹل اسٹیک کے توسط سے گورننس کے نظام میں خاطرخواہ بہتری آئی  ہے پاکستان میں اس نظام کے قیام سے ملک کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے میں مدد ملے گی ۔