سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کا اجلاس، مختلف امورزیر غور

12

اسلام آباد، جنوری 18 (اے پی پی ): سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا ، جس میں قائمہ کمیٹی کے گزشتہ تین برسوں کے دوران سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ ، سینیٹر ذیشان خانزادہ ، سینیٹر فیصل سلیم رحمان اور سینیٹر محمد عبدالقادر کی جانب سے سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے درآمدات و برآمدات کے ترمیمی بل 2023 ءاور پاکستان سے گوشت امپورٹ کرنے پر یو اے ای کی جانب سے پابندی کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔گزشتہ تین برسوں کے دوران قائمہ کمیٹی کی جانب سے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے معاملات کے متعلق بریف کرتے ہوئے سیکرٹری تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ قائمہ کمیٹی کی سفارش پر معدنیات ، ماربل اور فشریز سیکٹر کو ترجیحی شعبوں میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے قائمہ کمیٹی کوسیکٹر ، سب سیکٹر اور روڈ میپ سمیت ان سیکٹرز کے لئے مختلف طریقوں سے دی جانے والی امداد بارے بھی آگاہ کیا۔

 سیکرٹری تجارت نے کہا کہ ہم اشیا ءکی ویلیو ایڈیشن کی جانب جا رہے ہیں جس سے نمایاں بہتری آئے گی آئندہ دو سے تین ہفتوں میں متعلقہ انڈسٹری کے ساتھ مل کر پلان مرتب ہو جائے گا علاوہ ازیں برآمدات بڑھانے کیلئے سٹڈی کی جا رہی ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اینٹیک(پرانی) کاریں بندگارہ پر عرصے سے پڑی خراب ہو رہی ہیں۔ ان کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں، جس پر سیکرٹری تجارت نے کہا کہ یہ معاملہ دومرتبہ کیبنٹ میں اٹھایا گیا جس پر کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان سے تازہ ٹھنڈے گوشت کی برآمدات پر پابندی جو ایک کنٹینر میں فنگس سے متاثرہ گوشت کی وجہ سے لگائی گئی ہے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان گوشت درآمد پر پابندی سے ملک کی بہت بدنامی ہوئی۔اس واقعے میں ملوث لوگوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے ؟کمیٹی کو آگاہ کیاجائے۔جس پر اینمل قرنطینہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس میں قصور شپنگ کمپنی کا تھاوہ اپنے ساتھ کولڈ چین لے کر نہیں گئے جس وجہ سے گوشت خراب ہو گیا۔ جس پر سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ اس شپنگ کمپنی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ ۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفرید ی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ تمام بارڈر کراسنگ پر کوارٹرٹائن اور پلانٹ پروٹیکشن افسران کی تعداد 24 ہے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے ان کی تعداد بڑھانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اس محکمے کو وزارت تجارت کے ماتحت کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ وزارت تجارت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے تاکہ ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے اور اس حوالے سے کمیٹی کو رپورٹ فراہم کی جائے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لیتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میرا تعلق سابق فاٹا کے علاقے سے ہے وہاں زمینداروں کو بنک قرض نہیں دیتے ضم ہونے کے بعد زمین کے مسئلے ابھی تک حل نہیں ہوئے۔ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں پٹوار سسٹم کا آغاز نہیں ہوا وہاں سے ایل سی نہیں کھل سکتی۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے معاملہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں غور کے لئے ریفر کر دیا۔چمن بارڈر کو بارٹر مارکیٹ کی لسٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے کمیٹی کی سفارش کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ12 جگہوں کی تجویز کی نشاندہی کر دی تھی تاہم افغان سائیڈ سے اس تجویز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹیل کے راڈ اور لوہے کی امپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ خام مال کے ٹیرف میں کمی کی کوشش کر رہے ہیں۔آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے ٹیکس ہدف کے باعث ٹیرف لائنز میں مزید ریلیف تھم گیا ہے۔مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ وزارت تجارت کے پاس ٹیرف کا کام آنے سے بہت بہتری ہوئی ہے۔سیکرٹری تجارت نے بتایا کہ ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ ٹرانزٹ معاہدہ ہو گیا ہے البتہ افغانستان نے معاہدہ نہیں کیا ہمارا موقف ہے کہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پر فیس نہ لے ۔

 قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں بڑھتی ہوئی پیاز کی قیمت پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا، چیئرمین واراکین کمیٹی نے کہا کہ پیاز کی خرید عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہے ،زرعی ملک میں300 روپے کلو پیاز فروخت ہونا ظلم کی بات ہے۔ اراکین کمیٹی نے پیاز ایکسپورٹ پر پابندی لگانے کی سفارش کی تو سیکرٹری تجارت نے کہا کہ قیمت کے اتار چڑھاﺅ کے تناظر میں فوری طور پر پابندی عائد نہیں کر سکتے۔ ہم نے پیاز کی برآمد کی کم از کم قیمت 1200 ڈالر کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیاز کی قیمت برآمدات کی وجہ سے نہیں بڑھی۔مقامی انتظامیہ قیمت کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے۔قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ باقی دی گئی سفارشات پر عملدرآمد پر جائزہ آئندہ اجلاس میں لیا جائے گا۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹر ذیشان خانزادہ ، سینیٹر فیصل سلیم رحمان اور سینیٹر محمد عبدالقادر کی جانب سے 6نومبر 2023 کو منعقد سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے درآمدات و برآمدات کے ترمیمی بل 2023 کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس ایجنڈے کا جائزہ لینے کے لئے سینیٹر دنیشن کمار نے کمیٹی اجلاس کی صدارت کی۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ اس بل کا پہلے بھی جائزہ لیا گیا ہے اور وزارت تجارت نے کہا تھا کہ اس بل کے حوالے سے جواب فراہم کر دیں گے۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں جو جواب فراہم کیا گیا ہے اس سے اس بل کا مقصد پوار نہیں ہوتا۔

 قائمہ کمیٹی کو مختلف ممالک میں ایکسپورٹ کیے جانے والے نمک کی قیمت بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈیٹا کے مطابق تین ممالک افغانستان ، متحدہ عرب امارات اور چین کو بہت کم قیمت میں نمک ایکسپورٹ کیا جارہا ہے اس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔را میٹریل باہر بھجوانے پر ابھی پابندی نہیں لگا سکتے اس سے ہماری انڈسٹری میں ڈالر بند ہو جائے گااور نئی انڈسٹری کو ٹائم لگ جائے گا۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں کسٹم حکام کو طلب کر کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، سینیٹرزفدا محمد،سلیم مانڈوی والا،دنیش کمار،پلوشہ محمد زئی خان،کے علاوہ سیکرٹری و ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تجارت ، چیئرمین ٹی سی پی ، ای ڈی ٹی سی پی ، ڈی جی ٹی ڈیپ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔