عدلیہ مخالف مہم کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی، ملوث افراد کے خلاف آئین و قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی،مرتضیٰ سولنگی

11

اسلام آباد،22جنوری(اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ عدلیہ مخالف مہم کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی، ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف آئین و قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی اور کہا جھوٹ پھیلانا کچھ لوگوں کا کاروبار ہے،عوام ایسی غلط اور جھوٹی خبروں کی تصدیق ضرور کریں، ہمیں عدم برداشت اور جھوٹ کے کلچر کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔

ان خیالات  کا اظہار  انہوں نے پیر کو یہاں ایف آئی اے اور پی ٹی اے حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے عوام کی ملکیت ہوتے ہیں،عدالت عظمیٰ کے 13 جنوری کے متفقہ فیصلے کے خلاف ملک کے اندر اور بیرون ملک انتہائی گھٹیا اور غلیظ مہم چلائی گئی جس کی ہمارے ملک کے آئین اور قانون میں اجازت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے 16 جنوری کو ایک نوٹیفیکیشن کے تحت جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جس میں ایف آئی اے، پی ٹی اے سمیت وفاقی تحقیقاتی اداروں کے نمائندے شامل ہیں، یہ کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے۔ایف آئی اور پی ٹی اے اپنی کارروائی جاری رکھے ہیں کئی سو اکاؤنٹس ہیں جن کے بارے میں انکوائری کی جائے گی،ان لوگوں کو انتباہ کرنا ہے کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں سے باز آ جائیں اور کہا کہ ہم الیکشن کے  عمل میں جا رہے ہیں میں نے ہمیشہ وضاحت سے کہا کہ آئین کے تحت ہم اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں آٹھ فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس کے تحت ایک آئینی منتخب حکومت وجود میں آئے گی ۔

احمد شمشم پیرزادہ ڈائریکٹر جنرل پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی اے کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ ایسے اکاؤنٹس کو بلاک کر دے جو ملکی سلامتی یا اسلام کے خلاف ہو،ہماری ویب سائیٹ پر کوئی بھی شخص رپورٹ کر سکتا ہے کسی بھی اکاؤنٹ کے بارے میں اور ہم اس کے خلاف بھرپور ایکشن لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ سمیت تقریبا 44 ادارے ہیں جن کے ساتھ مل کے ہم کام کرتے ہیں ۔ ان اداروں کی رپورٹس پر ہم مختلف اکاؤنٹس کو بلاک کرتے ہیں اور کہا اس کے علاوہ سوشل میڈیا کمپلینٹس پر بھی ہم ایکشن لیتے ہیں۔ ہم چائلڈ ابیوز پر بھی کام کر رہے ہیں۔

وقار سید  ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ایف آئی سائبر کرائم ونگ کو یہ مینڈیٹ ملا ہے کہ وہ پیکا آرڈینینس کے تحت ایسے تمام لوگوں اور اکاؤنٹس کے خلاف ایکشن لیں جو ریاست یا ریاستی اداروں کے خلاف کمپین کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی جیسے جیسے کام کرے گی ان لوگوں کی تفصیلات سامنے آ جائیں گی جو ملک مخالف مہم کا حصہ بنے ہیں ۔ ہم ایسے لوگوں کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ سوشل میڈیا ایپیلیکیشنز کو ریاستی اداروں کے خلاف استعمال کریں۔

ایک سوال کا جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ قانون کی کوئی بھی شخص خلاف  ورزی کرے گا بھلے وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔جے آئی ٹی کو مکمل اختیار ہو گا کہ جو لوگ بھی منسلک ہوں گے ان کے خلاف مکمل کارروائی کی جائے گی۔

جے آئی ٹی دو ہفتوں میں اپنی رپورٹ جمع کروائے گی ابھی کام جاری ہے۔ سائبر کرائم کی کوئی حدود نہیں ہیں اس کی پہنچ ہر طرح کی سوسائیٹیز تک ہے۔