لاہور،24جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے ڈیجیٹل میڈیا کے دور میں فیکٹ چیکنگ کے میکنزم کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا میں جدید ٹیکنالوجی کے فوائد کے ساتھ خطرات بھی موجود ہیں، صحافت بنیادی طور پر عوام کے جاننے کے حق کا دفاع کرنا ہے، مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لا کر بہت سے کام کئےجا رہے ہیں، ڈیجیٹل دور کے سنگین خطرات کو جانچنا ضروری ہے۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں یونیوسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام دوسری انٹرنیشنل میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2024ءمختلف ممالک میں انتخابات کا سال ہے جبکہ موجودہ ڈیجیٹل دور میں بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافت کا بنیادی کام عوام کے جاننے کے حق کا دفاع کرنا ہے۔ انہوں نے میڈیا انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے اور عوامی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ڈیجیٹل دور کے چیلنجز بھی بڑے ہیں، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ٹیکنالوجی کے ارتقا سے جہاں فوائد حاصل ہوئے وہاں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیپ فیک، وائس کلوننگ اور مس انفارمیشن کے خطرات میں بھی اضافہ ہوا جو موجودہ دور میں جمہوریت، اظہار رائے کی آزادی اور آزادی صحافت کو درپیش خطرات میں سے ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں جدید ٹیکنالوجی کے جہاں فوائد موجود ہیں وہاں خطرات بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ٹرولز فارم شروع ہوئے جنہیں اب انسانوں کی بھی ضرورت نہیں، آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایک بڑا ہتھیار بن کر سامنے آیا ہے جس سے یہ ممکن ہے کہ بہت کم خرچ میں مصنوعی ٹیکسٹ، مصنوعی آواز اور مصنوعی ویڈیوز تیار کی جا سکتی ہیں۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ صحافت کا بنیادی اصول اور تنظیمی ڈھانچہ گیٹ کیپر کا نظام ہے جس میں فیکٹ چیکنگ اور حقائق کی تصدیق اس کی روح میں شامل تھی جبکہ نئے میڈیا نے اس گیٹ کیپر کے نظام کو نظر انداز کر دیا ہے جس کی وجہ سے اب لوگوں تک سچ لانا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دور کے سنگین خطرات کو جانچنا ضروری ہے، اس ضمن میں ویریفیکیشن لیبارٹریز بنانے کی ضرورت ہے جبکہ نیوز رومز کو حقائق کی جانچ کے لئے ڈیپارٹمنٹس بنانے چاہئیں۔