کراچی،25 جنوری (اے پی پی):نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ عام انتخابات 8 فروری 2024 کو ہونے والے ہیں جس کا مقصد قومی اسمبلی کیلئے 61 اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے 130 اراکین کا انتخاب کرنا ہے اور انتخابات کی شفافیت، منصفانہ و آزادانہ انعقاد کیلئے 133000 پولیس اہلکارز، رینجرز اور پاک فوج پر مشتمل سکیورٹی فورس تعینات کی جائے گی، سندھ کی نگراں حکومت سندھ میں آزادانہ، منصفانہ و شفاف الیکشن کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے۔
ان خیالات کا انہوں نے جمعرات کو یہاں وزیراعلیٰ ہاؤس میں آئندہ عام انتخابات کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ اجلاس کی صدارت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انکے ہمراہ وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز، وزیر اطلاعات احمد شاہ اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی ایڈووکیٹ معیز بیگ بھی تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں 61 قومی اور 130 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 19006 پولنگ اسٹیشنز ہوں گے جن میں سے 6531 حساس اور 6496 انتہائی حساس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس اور ڈی جی رینجرز سے تفصیلی اجلاس کیا ہے جس میں تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈی آئی جیز اور صوبائی الیکشن کمشنر سندھ نے شرکت کی۔ اور مزید کہا کہ امن و امان کی مجموعی صورتحال، ناپید سہولیات کی فراہمی اور ضرورت پڑنے پر حفاظتی عملے کے انتظامات پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیکیورٹی آڈٹ کے بعد پولیس نے 109000 پولیس فورس کو پورا کیا جس کیلئے 105000 دستیاب ہیں اور 4000 پولیس اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔ اور مزید کہا کہ اس کمی کو صوبائی حکومت کی معاون فورس جیسے اینٹی انکروچمنٹ فورس، ایکسائز پولیس، اینٹی کرپشن سول ڈیفنس، فرنٹیئر کانسٹیبلری سے پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے علاوہ 10000 رینجرز اور 14000 پاک فوج کے اہلکار بھی الیکشن ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پولیس اہلکاروں کو بطور ماسٹر ٹرینرز تربیت دی ہے اور وہ (ماسٹر ٹرینرز) باقی اہلکاروں اور معاون فورس کو مزید تربیت دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پی او میں ایک الیکشن سیل قائم کیا گیا ہے جو چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پی او میں شکایت کے ازالے ،معلومات لینا اور دیگر متعلقہ معاملات دیکھے جائیں گے اور اضافی کنٹرول روم بھی CPO میں قائم کیا گیا ہے جو وزارت داخلہ کے کنٹرول روم کے ساتھ قریبی رابطہ میں تھا۔