کراچی لٹریچر فیسٹیول ، محافل مباحثہ، کتابوں کی رونمائی، مصوری کے فن پاروں کی نمائش نثر اور ، شاعری کے سیشنز منعقد ہوئے

15

 

کراچی، 17 فروری (اے پی پی):کراچی لٹریچر فیسٹیول (کے ایل ایف) کے پندرہویں ایڈیشن کے دوسرے دن ادبی میلے میں محافل مباحثہ، کتابوں کی رونمائی، مصوری کے فن پاروں کی نمائش نثر اور شاعری کے سیشنز منعقد ہوئے۔

او یو پی پاکستان کےمنیجنگ ڈائریکٹر ارشد سعید حسین نے دوسرے دن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ الفاظ کی طاقت کا امتزاج پائیدار مستقبل کے لئے اہمیت رکھتا ہے۔ذہنیت سازی کے لیے کے ایل ایف جیسا اہم پلیٹ فارم فراہم کیا ہے، جو ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔ دنیا کو مستقل مزاج بننے کی ضرورت ہے،نہ صرف ماحول بلکہ ہمارے طرز عمل اور طرز زندگی میں بھی مستقل مزاجی آنی چاہیے۔

فیسٹیول کے دوسرے دن عشرت حسین کی کتاب ڈویلپمنٹ پاتھ ویز انڈیا، پاکستان، بنگلا دیش (1947-2022) کی رونمائی کی گئی۔اس موقع پر اصغر ندیم سید کی فلم ‘جہاں آباد کی گلیاں، رفاقت حیات کی فلم ‘رولاک’، عرفان حسین کی ’’جذبے کے ساتھ گزاری گئی زندگی‘‘ اور آئی اے رحمان کی’’لائف ٹائم آف ڈسنٹ‘‘ کی ایک یادداشت بھی پیش کی گئی۔

دوسرے دن کا آغاز اکرام سہگل اور اعزاز احمد چوہدری کی جنوبی ایشیا کو فروغ دینے کے حوالے سے بات چیت سے ہوا۔قیصر بنگالی، فیصل صدیقی، شبر زیدی نے ’’دو قدم آگے ایک قدم پیچھے ہٹنے‘‘پر پینل ڈسکشن کی۔’’اردو شاعری کے درخشاں ستارے‘‘ کے سیشن میں زہرہ نگاہ اور کشور ناہید نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے اردو کے نامور شاعروں کے بارے میں بات کی اور لسانیات کی جمالیات پر سمجھوتہ کیے بغیر تاریخ، سیاست اور فلسفے کی عکاسی کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت کی وجہ سے اردو شاعری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ اردو کی وسعت اور گہرائی دنیا بھر کے بہترین ادب کو چیلنج کر سکتی ہے۔نوجوانوں کو اردو شاعری کو پڑھنا اور سمجھنا چاہیے تاکہ وہ تاریخ، فلسفہ اور علمی ہمہ جہیت سے آگاہی حاصل کرسکیں۔احمد علی بٹ ،نازیہ اعجاز خان، ارشد محمود اور سونیا جہاں نے گلوکارہ نورجہاں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

 ارشد محمود نے کہا کہ پاکستان کے پاس بہت کم ایسے نام ہیں جو اپنے فن میں ٹیلنٹ، گہرائی اور سراسر ذہانت کے لحاظ سے عالمی سطح پر سرفہرست ہیں اور میڈم ان میں سے ایک ہیں۔دن کا اختتام افتخار عارف  کی صدارت اور ناصرہ زبیری کی نظامت میں مشاعرہ سے ہوا، جس میں شعراء کشور ناہید، افضل احمد سید، اشفاق حسین، تنویر انجم، عقیل عباس جعفری، حارث خالق، فاضل جمیل، امبرین حسیب امبر، سلمان ثروت، وحید نور اور عمران ثاقب نے شرکت کی۔