گلگت، 21فروری(اے پی پی):گلگت بلتستان میں ٹراؤٹ فش فارمنگ کا شعبہ تیزی سے فروغ رہا ہے جو ہزاروں افراد کے روزگار کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی معاشی سرگرمیوں کو بھی تیز کرنے کا باعث بن رہا ہے۔
راجہ میر نواز میر وادی غذر کے علاقے برگل میں فش فارمنگ سے وابستہ ہیں اور ان کے فارم میں لاکھوں ٹراؤٹ مچھلیاں ہیں جہاں دور دور سے لوگ آکر اس لذیز مچھلی سےلطف اندوز ہوتے ہیں۔اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں 150 سال قبل انگریز حکمرانوں نے ٹراؤٹ مچھلیاں یہاں کی جھیلوں،ندی نالوں اور دریاؤں میں ڈالی تھیں،یہ مچھلی سرد علاقوں کے صاف پانیوں میں رہتی ہے۔ گلگت بلتستان میں جب سردیوں کے موسم میں جھیلوں اور ندی نالوں میں برف جم جاتی ہے تو یہ مچھلی برف کے نیچے پانی میں نشوونما پا رہی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت لوگوں نے سینکڑوں کی تعداد میں ٹراؤٹ فش فارم بنائے ہیں جہاں سے مچھلیاں فروخت کر کے کروڑوں روپے کمائے جا رہےہیں۔
گلگت بلتستان کے سینئر صحافی عبدل رحمان بخاری کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ ٹراﺅٹ مچھلی نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ ملک کے دیگر شہروں کو بھی فروخت کی جاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں فش فارمنگ کا شعبہ روز بروز ترقی پا رہا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ فش فارمنگ کے شعبے سے وابستہ ہو رہے ہیں۔ گلگت بلتستان میں ٹراؤٹ فش فارمنگ کے فروغ کے لیے مقامی اور وفاقی حکومت کا کردار بھی اہم رہا ہے۔
اگر اس شعبے پر مزید توجہ دی جائے تو یہ شعبہ ایک صنعت میں تبدیل ہوسکتا ہے جس سے ہزاروں افراد کو روزگار ملنے کے علاوہ حکومت اس نایاب مچھلی کو بیرونی ممالک ایکسپورٹ کر کے کروڑوں روپے کا زرمبادلہ کما سکتی ہے۔