اسلام آباد ، 27 فروری ( اے پی پی ): ڈپٹی چیئرمین سینیٹ آفریدی نے کہا کہ ہم جن معاشی چیلنجز سے گزر رہے ہیں ان سے نمٹنے کے لئے میڈ ان پاکستان لاءجیسے انشیٹو لینا پڑیں گے،جیوگرافکل انڈیکیشن لا ءکی بہت اہمیت ہے ۔انہوں نے کہا کہ انڈسٹریلائیزیشن اور اسکل انسٹی ٹیوشن روڈ میپ تشکیل دینا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی چیئر مین سینیٹ نے پیشہ وارانہ تربیت کی افادیت پر ” عالمی سطح پر ہنر مند افرادی قوت ” کے ٹائٹل سے انجینئرپارلیمانی کاکس کے زیر اہتمام خصوصی سیشن کا انعقاد بروز انسٹیٹیوٹ برائے پارلیمانی کاکس کے زیر اہتمام منعقد کیاگیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے اس موقع پر انجینئرز پارلیمانی کاکس کی چیئرپرسن سینیٹر انجینئررخسانہ زبیری کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ حکومتی سرپرستی میں ایگریکلچر ریسرچ نصاب کا حصہ ہونا چاہئے۔فوڈسکیورٹی چیلنجز سے نمٹنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ انڈسٹریزلائزیشن کے لئے تعلیمی اداروں کوپیشہ ورانہ تعلیم اور انڈسٹری کی ضرورت کے طور پر ہیومن ریسورسس کو ایک قوت کے طور پر ٹیکنکل بنیادوں پرتشکیل دینا ہو گا ۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اس موقع پر کامرس سے متعلقہ حقائق پر روشنی ڈالی کہ کاٹن منسٹری فوڈ سکیورٹی کے پاس ہے ،بائی پراڈکٹس پر انحصار ہے،کاٹن کی ڈیمانڈ پوری دنیا میں صرف22 فیصد ہے ویت نام کی ترقی کا راز 100ملین ڈالرزتجارت ہے۔آج ہمارا انحصار صرف کاٹن ایکسپورٹ پر ہے ،انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر اور انجینئرنگ کے جدید طریقوں سے مزئین ماڈرن ولیج کا تصور پیش کیا جائے۔
چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل نجیب ہارون نے کہا کہ ہم نے ایک بڑے مقصد کے تحت انجینئرنگ کونسل بنانے کی بنیاد رکھی جو کہ فیڈرل گورنمنٹ کے تھنک ٹینک کے طور پر فرائض سر انجام دے گی۔ اسکلز ڈویلپمنٹ کی ضرورت قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہنرمند افرادی قوت کی اہمیت کا احاطہ کرے گی تاکہ ملک میں نوجوان نسل کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ پیشہ وارانہ تربیت کے حصول کی جانب راغب کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ 60 کے عشرے میں ہم نے ترقی کی مگر اس کے بعد بہت کچھ بدل گیا ،ہم کیوں بھٹک رہے ہیں ؟ٍہمیں کیوں منزل نہیں ملی؟۔ یہ سوالات آج بھی ہمارے سامنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ کے پیشے کوباقاعدہ کرنا اور آگے بڑھانا ہمارا مقصد ہے ، یہ دوسرا کاکس ہے جسے سینیٹ آف پاکستان نے پہچان دی ۔پانچ سے چھ دہائیوں تک ہم ترقی پذیر اور پسماندہ ملک تھے اور آج بھی یہی صورتحال ہے ۔
ہارون نجیب نے اس بات کی اہمیت پر زور دیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہر فیلڈ پیشہ ورانہ انجینئر کور لیڈ کرے جیسے ہمارے ملک میں انرجی ،پانی ،پٹرولیم ،سولر پاور پلانٹس کی طرف جانا ہو گا۔سپیشلائیزڈ فیلڈ میں پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والوں کو ہی ذمہ داریاں سونپی جائیں۔
سابق ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر اکرم سیکرٹری پلاننگ کمیشن نے کہا کہ ہم مجموعی طور پر قانون سازی کو لاگو نہیں کرتے جبکہ ترقی یافتہ ممالک کا سب سے بنیادی اصول رائٹ مین فار رائٹ جاب ہے جو کہ ہمارے ہاں بھی ہونا چاہیے ۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کو وزیر برائے کامرس اینڈ انڈسٹری ہونا چاہئے کیونکہ وہ فارن کوالیفائیڈ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازوں کو باور کروانا ہو گا کہ انڈسٹری کے مسائل میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔اس موقع پر چیئرمن سینیٹ صادق سنجرانی کا خصوصی پیغام بھی حاضرین کو سنایا گیا۔ انہوںپاکستان انجینئرنگ کونسل کو مبارکباد پیش کی۔
انجینئرز پارلیمانی کاکس کی چیئرپرسن سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری نے تفصیلی بریفنگ دی ، انہوں نے کہا کہ بین اقوامی کمپنیوں سے مشاورت کی گئی ،پبلک سیکٹر سے ٹرینگ کی سہولت کے حصول کیلئے سفارشات مرتب کی گئیں جسکا مقصد سکلڈ اور سیمی اسکلڈ نوجوانوں کے لیے ٹریننگ مہیا ہو سکے۔ملک میں رخسانہ زبیری نے کہا کہ ایکسپورٹس کا گراف بڑھنے سے روزگارکے مواقع بھی بڑھیں گے میک ان پاکستان حکمت عملی بنانا ہو گی۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ رخسانہ زبیری نے انجینئرنگ کے ایشوزکو پارلیمنٹ میں اٹھایا ہے۔اوورسیز پاکستانی ورکرز کے لئے مستقبل میں پیشہ ورانہ مہارت سے آراستہ ہیومن ریسورس کی ضرورت ہو گی ۔دنیا بھر کی جاب مارکیٹ میں پیشہ ورانہ مہارت کے حامل لوگوں کے لئے ایک چیلنجنگ موڑ آ گیا ہے۔ٹریننگ انسٹیٹیوٹ مہیا کرنے والے اداروں کی ہمارے ملک میں کمی ہے اور جو سرٹیفیکیٹ وہ دیتے ہیں مڈل ایسٹرن ممالک میں اسکی مانگ نہیں ہے،جدید تقاضوں سے ہم آہنگ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر قانون سازی ہونا ضروری ہے، اسلام آباد لئے قانون سازی کر کے پورے ملک کیلئے ایک ماڈل قائم کیا جا سکتا ہے۔میڈ ان پاکستان کی سٹیمپ قابل غور ہے اور پراڈکٹس کا معیاراور کرڈیبلٹی اہم ہے ۔