نوروز صرف ایک جشن نہیں بلکہ گہرے غور و فکر کا لمحہ بھی ہے؛ سفیر منیر اکرم

74

نیویارک،21  مارچ (اے پی پی ):اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر منیر اکرم نے کہا ہے کہ نوروز صرف ایک جشن نہیں بلکہ گہرے غور و فکر کا لمحہ بھی ہے۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر میں نوروز کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ خصوصی تقریب میں  خطاب کرتے  ہوئے کیا۔ تقریب میں موسم بہار کی آمد اور دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کے لیے نوروز  کی ثقافتی اہمیت کا جشن منایا گیا ہے۔

  سفیر اکرم نے  نوروز کے جوہر کو فطرت کی تجدید اور انسانی روح کی لچک کی علامت کے طور پر اجاگر کیا  اور  نوروز کی اہمیت کو معاف کرنے، نئے سرے سے آغاز کرنے اور ایک دوسرے سے گلے ملنے کے لمحے کے طور پر کہا۔انہوں نے نوروز کی عالمگیر زبان پر زور دیا، جس نے ایشیا اور یورپ کی متنوع کمیونٹیز کو مشترکہ طور پر فن، موسیقی، ادب اور رسوم و رواج کے ذریعے متحد کیا ہے۔

سفیر اکرم نے  پاکستان میں تقریبات کا اعتراف کرتے ہوئے، پاکستان کے وزیر اعظم کے پیغام کا حوالہ دیااور کہا کہ وزیر اعظم نےنوروز منانے والوں کو مبارکباد پیش کی ہے اور اپنے پیغام میں نوروز کو ثقافتی ہم آہنگی اور اتحاد کو فروغ دینے کے ایک موقع کے طور پر اجاگر کیا ہے۔

پاکستان کے بھرپور ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتے ہوئے، سفیر اکرم نے نوروز اور وادی سندھ کی قدیم تہذیب کے درمیان گہرے تعلق پر زور دیا۔ انہوں نے نوروز کی اہمیت پر روشنی ڈالی، جسے پاکستان میں “بہاران” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

سفیر اکرم نے پاکستان کی معروف شاعرہ پروین شاکر کی نظم “نوروز” کے ایک اقتباس کے ساتھ اختتام کیا، جس میں موسم بہار کی آمد سے وابستہ توقعات اور امیدیں سمیٹی گئی تھیں۔