چترال ،09 اپریل (اے پی پی ): چترال میں شجرکاری مہم کا آغاز کردیا گیا ہے، مہم کے دوران 2 لاکھ پودے لوگوں میں مفت تقسیم کیے جائیں گے۔
اس سلسلے میں پولیس لائن چترال میں تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں ڈی ایف او چترال عبد المجید نے پودوں اور درختوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
عبد المجید نے کہا کہ محکمہ جنگلات چترال پولیس کو مفت پودے دے رہے ہیں جسے وہ محتلف تھانوں میں لگایں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان پودوں اور درختوں کی وجہ سے نہ صرف چترال کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ یہ ہمیں ٹنوں کے حساب سے آکسیجن دیتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چترال چونکہ ٹھنڈا علاقہ ہے یہاں سردی زیادہ پڑتی ہے اور یہاں کے لوگ خود کو سردی سے بچانے کیلئے اور کھانا پکانے کیلئے لکڑی کاٹ کر اسے جلاتے ہیں جس سے جنگلات پر بہت زیادہ بوجھ پڑتا ہے اور اگرصورت حال یہی رہی تو اگلے تیس سالوں میں درخت دوربین میں بھی نظر نہیں آئیں گے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ چترال کے لوگوں کو اگر سستے نرخوں پر بجلی یا ایل پی جی گیس فراہم کی جائے تو وہ لکڑی جلانے کے بجائے گیس یا بجلی کا ہیٹر استعمال کریں گے اور اس سے جنگلات پر بوجھ کم پڑے گا۔
سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر یوسف فرہاد نے کہا کہ یہ درخت ایک قدرتی چیک ڈیم کا کام بھی کرتے ہیں کیونکہ چترال خشک حطہ ہے یہاں جب بارش برستی ہے تو بہت تیزی سے برستی ہے اور پہاڑوں سے ندی نالوں میں تباہ کن سیلاب کی شکل میں رونما ہوتی ہے جو اکثر جانی اور مالی نقصان کا باعث بھی بنتا ہے تاہم جن پہاڑوں یا میدان میں پودے اور درخت زیادہ ہوں تو وہ سیلاب کے پانی کی رفتار کو کم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان درختوں اور پودوں کی وجہ سے ہم موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بھی بچ سکتے ہیں۔
تقریب کے دوران آنے والے مہمانوں نے پودے لگاکر شجر کاری مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ بعد ازاں لوگوں میں مفت پودے بھی تقسیم کیے گیے۔
تقریب میں ڈویژنل فارسٹ آفیسر مجید، سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر یوسف فرہاد، اسسٹنٹ کمشنر چترال ڈاکٹر عاطف جالب، ڈایریکٹر ایگریکلچر، سایل اینڈ واٹر کنزرویشن کے ڈسٹرکٹ آفیسر مجیب الرحمان، کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کی جانب سے میجر ایڈمن، ڈی پی او اور دیگر محکموں کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی۔