ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پلاسٹک کے استعمال  کو  بند کرنا ہو گا،کرہ ارض کے عالمی دن کا پیغام

18

اسلام آباد،22 اپریل(اے پی پی):زمین اور اس کے قدرتی وسائل کو گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید دبائوکے خطرات کا سامنا ہے،ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں قدرتی آفات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور موسموں کا دورانیہ تبدیل ہو کر رہ گیا ہے۔ان ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بنی نوع انسان اور کرہ ارض کے مستقبل کو شدید خاطرات لاحق ہیں۔ماہرین کے مطابق کرہ ارض کی اس بدلتی صورتحال میں انسانوں کے خود کا بڑا عمل دخل ہے اور انہی تبدیلیوں کو روکنے کیلئے اس زمین پر رہنے والے ہر شحص کو ہی اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔

دنیا بھر میں ہر سال 22  اپریل کا دن  ارتھ ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے  جس کا مقصد کرہ ارض پر ماحولیات اور زندگی کے تحفظ کے لیے عوام میں مزید آگاہی پیدا کرنا ہے۔ اس سال عالمی سطح پر ارتھ ڈے  “زمین بمقابلہ پلاسٹک” کے موضوع کیساتھ منایا جا رہا ہے اور اس موضوع کے تحت 2040 تک پلاسٹک کے استعمال میں 60 فیصد کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پاکستان میں بھی کرہ ارض کا عالمی دن عوامی سطح پر منایا جاتا ہے، مختلف تقریبات سیمینارز اور  ریلیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے اور سکولوں میں اس حوالے سے خصوصی لیکچرز ترتیب دئیے جاتے ہیں، جن میں نئی نسل کو کرہ ارض کو محفوظ بنانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ارتھ ڈے پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں ہم وطنوں پر زور دیا ہے کہ وہ پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے،ری سائیکلنگ اور ماحول دوست متبادل کو اپنانے کے لیے عزم کا اعادہ کریں۔

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے عالمی یوم ارض پر اپنے پیغام میں کہا کہ دنیا بھر کے لوگوں کو صحت مند قدرتی ماحول اور بہتر مستقبل کی کوششوں میں متحد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ارتھ ڈے ایک عالمی ایونٹ ہے جو ہر سال ماحولیاتی تحفظ کے مقصد کو اجاگر کرنے کے لئے منایا جاتا ہے۔

کرہ ارض کے عالمی دن پر ماہرین نے زور دیا ہے کہ قدرتی وسائل سے استفادہ صرف زمین کو محفوظ بنا کر ہی اٹھایا جا سکتا ہے تاکہ آنے والی نسلیں قدرتی حسن کے تحفے سے آراستہ ہو سکیں۔ اس دن کی مناسبت سے انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے بھی اپنے ڈوڈل کو موسمی تغیرات کی مناسبت سے علامتی طور پر مزین کیا ہے۔زمین محفوظ ہو گی تو ہم محفوظ ہونگے، آئیں  ارتھ ڈے پر عزم کریں کہ پلاسٹک کے استعمال سے گریز کریں گے ،درخت لگائیں گے ،آگاہی پھیلائیں گے۔