حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے جامع اور دور رس اقدامات کر رہی ہے،محمد اورنگزیب

12

اسلام آباد،23اپریل(اے پی پی): وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ  حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور ترقی کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے جامع اور دور رس  اقدامات کیے ہیں جن کی بدولت زراعت اور صنعت کی کارکردگی میں بہتری اور  جی ڈی پی میں مالی سال 2024 میں 2.6 فیصد متوقع ہے جبکہ  افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، جو کہ مالی سال 2023 میں 29.2 فیصد سے کم ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ بھی  پائیدار حدوں میں رہنے کا امکان ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں  اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 میں‘‘ترقی کے  لیے  تعاون’’کے موضوع پر خطاب کرتےہوئے کیا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہوزیرخزانہ نے کہا کہ  حکومت نے افراط زر کو قابو کرنے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔ سی پی آئی افراط زر مارچ 2024 میں  20.7 فیصد سالانہ پر پہنچ گیا جو پچھلے سال کے اسی مہینے 35.4فیصد تھا۔حکومت مہنگائی کے دباؤ پر قابو پانے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومتی  اقدامات کے باعث ٹیکس وصولی میں اضافہ جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی  ہوئی ہے ۔ جولائی تا مارچ مالی سال 2024 کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 30.2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ  جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال 3.9 بلین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 74 فیصد کم ہو کر 1.0 بلین ڈالر رہ گیا۔

انہوں نے کہا کہ  جولائی تا مارچ مالی سال 2024 کے دوران تجارتی خسارہ گزشتہ سال 22.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں 24.9 فیصد کم ہو کر 17.0 بلین ڈالر رہ گیا۔زرمبادلہ کے ذخائر 16 اپریل 2024 تک بڑھ کر 13.3 بلین ڈالر ہو گئے جو جون الی سال 2023م میں 9.7 بلین ڈالر تھے جبکہ اسٹیٹ بینک نے افراط زر کے دباؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے جون 2023 سے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت سولرائزیشن، یوتھ انٹرپرینیورشپ، آئی ٹی سیکٹر کے فروغ، ایس ایم ایز، سرمایہ کاری کی برآمد میں سہولت اور صنعتی پیداوار پر توجہ دے کر زراعت اور صنعتی شعبے کی ترقی کو فروغ  دینے کے علاوہ  غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معاشی نمو کو تیز کرنے کے لیے بھی  اقدامات کر رہی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کے فعال اقدامات اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کی وجہ سے معاشی نقطہ نظر مثبت ہے، مالی سال 2024 میں جی ڈی پی میں 2.6 فیصد اضافے  جبکہ  افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ  کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ کو مناسب حدود میں رکھنے کا  ہدف رکھا  گیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ زراعت ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس لیے حکومت نے زرعی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے  متعدد اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 33.6 فیصد اضافہ ہوا ،  بہتر فصلوں کی وجہ سے زراعت کے علاوہ اس شعبے سے متعلقہ  صنعتی شعبے پر بھی  مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔