اسلام آباد،24اپریل(اے پی پی):لیڈر بزنس سمٹ مقررین نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے لیے ہمیں بوم اور بسٹ سائیکل سے دور جانا ہوگا ، معیشت کو ڈیجیٹلائز اور دستاویزی کرکے مسائل حل کرسکتے ہیں۔
بدھ کولیڈر بزنس سمٹ اسلام آباد میں خطاب کرتےہوئے مقررین نے کہا کہ پاکستان کو طوفانی بارشوں اور سیلاب کا سامنارہا ہے ،ان بارشوں سے دبئی بھی نہ بچا ،امریکا اور یورپ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ ہے 680 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، صرف یورپ میں یہ نقصان 330 ارب ڈالر تھا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی کی لہریں، سیلاب، ڈوبتے شہر اور برستی باریشیں ہیں، پیرس معاہدے میں طے پایا تھا کہ موجودہ سطح سے 1.5 فیصد درجہ حرارت میں اضافہ ہو مگر بعض شہروں 4 فیصد تک درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔
چیف بزنس آفیسر پی ٹی سی ایل گروپ ضرار ہاشم خان نے کہا کہ جب انٹرنیٹ آیا تو اس نے پی ٹی سی ایل کو متاثر کرنا شروع کیا۔ 1947 سے 1975 تک پی ٹی سی ایل سمیت تمام ادارے ترقی کررہے تھے۔ 1975 میں نیا صنعتی انقلاب شروع ہوا۔ مگر پاکستان میں سست روی سے تبدیلی آئی اور 1991 کے بعد تیزی سے تبدیلی آئی ہے۔ تیسرے صنعتی انقلاب میں تعلیم تبدیلی میں اہم ترین تھی۔ پاکستان 80 دہائی میں پیچھے رہ گیا۔ آج پاکستان مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2020 کے بعد پی ٹی سی ایل ایک نئے دور میں داخل ہوا ہے۔ اب ہم چوتھے صنعتی انقلاب میں داخل ہورہے ہیں۔
سمٹ سے خطاب کرتےہوئے سی ای او این بی پی فنڈ ڈاکٹر امجد وحید نے کہا کہ پانچ کروڑ بچوں میں سے ڈھائی کروڑ بچے سکول جاتے ہی نہیں ہیں ، سکول جانے والے ڈھائی کروڑ بچوں میں سے ڈیڑھ کروڑبچے سرکاری سکولوں میں جاتے ہیں اور وہ اپنا نام تک نہیں سکتے ہیں۔ ریاست اور معاشرے میں تعلق میں وقت کے ساتھ ساتھ کمزوری آرہی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتےہوئے منیجنگ ڈائریکٹر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان ارشد حسین نے کہا کہ دنیا بھر میں تعلیمی نظام بدل چکا ہے، اب لوگ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی بات کرتے ہیں۔ ہمیں جنریٹواے آئی کے لیے پڑھانے کے طریقوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ سکول میں تعلیم حاصل کرنےوالے 55 ملین بچے پاکستان کا اثاثہ ہیں، ہمیں ان کے مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
چیئرمین اور سی ای او انٹریٹو گروپ آف کمپنیز ڈاکٹر شاہد محمود نے اپنے خطاب میں کہاکہ اگلے 76 برسوں میں پاکستان کو ایک بالکل نئی نسل یعنی الفا جنریشن کے ساتھ منسلک ہونے کے چیلنج کا سامناہوگا ۔ اس انوکھی تبدیلی کے لیے تعلیم ، طرز حکمرانی اور سماجی اقدمات کے لیے جدید نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہوگی۔
سمٹ سے خطاب کرتےہوئے چیف ایگزیکٹو آفیسر شفا انٹرنیشنل ہاسپٹل ڈاکٹر ذیشان بن اسحاق نے کہا کہ چیلنجز مواقع لاتے ہیں، مستقبل کے پیچیدہ مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے، مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے ٹیم ورک ضروری ہے۔