بیجنگ،10مئی (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کے لئے ایک بڑی تبدیلی کے منصوبے کے طور پر ابھرا ہے جس سے ملک کو انفراسٹرکچر کی ترقی کی فوری ضروریات اور بجلی کی پیداوار میں 8,000 میگاواٹ کا اضافہ کرکے بجلی کی بار بار بندش سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
وہ جمعہ کو یہاں این ڈی آر سی کے بیلٹ اینڈ روڈ سینٹر کے زیر اہتمام “سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ پلان اور اس سے آگے کی دہائی” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔سیمینار میں معروف تھنک ٹینکس اور چینی یونیورسٹیوں سے وابستہ ماہرین تعلیم اور سکالرز اور مختلف ایس او ایزکے نمائندوں نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران، سی پیک نے پاکستان کو اپنی اقتصادی بنیاد کے فروغ اور علاقائی روابط کوبڑھانے میں معاونت کی ہے،سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ پلان کے ایک اہم منصوبے نے متعدد سنگ میل طے کئے ہیں اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ای فائیوکا فریم ورک یعنی ایکسپورٹ، ای پاکستان، انوائرنمینٹ (ماحولیات)، انرجی اور ایکویٹی حکومت پاکستان کی جانب سے بنایا گیا ہے جو سی پیک فیز II کے ترقی، معاش، اختراع، سبز توانائی اور جامع علاقائی ترقی کے پانچ کوریڈورز کے مطابق ہے جس کا تصور گزشتہ سال چینی نائب وزیر اعظم ہی لائفنگ نے پیش کیا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے عوام پاکستان میں چینیوں کو معزز مہمان سمجھتے ہیں اور کہا کہ حکومت پاکستان نے ملک میں چینی اداروں، اہلکاروں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے اضافی اقدامات کئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ پلان کی متعدد کامیابیوں کو نمایاں کرنے کے لئے دونوں ممالک کے ماہرین تعلیم اور سکالرز کی جانب سے شواہد پر مبنی مشترکہ تحقیق کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان وسائل کو بہتر بنانے اور نقصانات کو کم کرنے کے لئے اصلاحات کر رہی ہے۔ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی ) کی تشکیل تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر لا کر فیصلہ سازی کی کوششوں کو ہم آہنگ کرے گی اورسرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان مختلف چینی اداروں کو فعال اور سستی توانائی کے نظام کے ساتھ ساتھ گرین انرجی کی منتقلی کے تفصیلی منصوبے کی تلاش کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مختلف ایس او ایز اور نجی اداروں کو پاکستان کے توانائی کے نظام کا مطالعہ کرنے اور اپنی سفارشات حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کی دعوت دی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع اور بھرپور ثقافتی ورثے کے ساتھ تہذیبوں کے درمیان ایک پل کے طور پر کھڑا ہے اور اپنے پختہ اعتماد کا اظہار کیا کہ سی پیک اور بی آر آئی کے ذریعے دونوں ممالک ثقافتی تبادلوں اور سیاحت عوام کے درمیان رابطوں، تعلیمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں نئی حکومت کی ترجیح سی پیک کے منصوبوں کی فیز I کی گزشتہ رفتار کو بحال کرنا ہے جیسا کہ آغاز میں اس کی رفتار تھی۔ فیز II کے تحت، ہم چینی صنعتوں کو پاکستان میں تیار کئے جانے والے اسپیشل اکنامک زونز میں منتقل ہونے کی دعوت دے کر زیادہ صنعتی تعاون کا تصور کرتے ہیں۔ جی ٹو جی سے ہم سی پیک میں نجی شعبے کے زیادہ کردار کے لیے بزنس ٹو بزنس کے روابط کو فروغ دے رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان زراعت، توانائی، خدمات، صنعتوں اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے زبردست مواقع فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ نے حکومت کی پالیسیوں پر سرمایہ کار برادری کے بڑھتے ہوئے اعتماد کو ظاہر کرتے ہوئے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔