پنجاب ریونیو اتھارٹی کے تحت ٹیکس کی شرح میں یکسانیت کے لیے 17 سروسز پر نظر ثانی تجویز کی جا رہی ہے،صوبائی وزیرمجتبیٰ شجاع الرحمان

21

لاہور 17مئی 🙁 اے پی پی )  وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے ریسورس موبائلائزیشن مالی سال 2024-25 کا آخری اجلاس آج محکمہ خزانہ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر قانون و کمیونیکیشن اینڈ ورکس ملک صہیب بھرت ، سیکرٹری خزانہ مجاہد شیر دل، سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ممبر بورڈ آف ریونیو،  سیکرٹری مائنز اینڈ منرل اور لائیو سٹاک اور پی آر اے کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں ٹیکس اور نان ٹیکس محکموں کی جانب سے صوبے کے ذاتی وسائل میں اضافے کی نظر ثانی شدہ تجاویز کی منظوری دی گئی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے بتایا کہ ریسورس موبلائزیشن کمیٹی سے منظور شدہ تجاویز کی وزیر اعلیٰ سے منظوری لی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ سے منظور شدہ تجاویز کو آ ئند ہ مالی سال کے بجٹ میں فنانس بل کا حصہ بنایا جائے گا۔

صوبائی وزیر نے ٹیکس ڈیپارٹمنٹس کو ہدایت کی کہ وہ ٹیکس بیس میں مجوزہ تبدیلیوں پر تمام سٹیک ہولڈرز کو ان بورڈ لیں۔   پنجاب میں چلنے والی گاڑیوں کی متعلقہ اضلاع میں رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا جائے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سٹیمپ ڈیوٹی اور ایگری کلچر انکم ٹیکس کی معقولیت وقت کی اہم ضرورت ہے تاہم چھوٹے زمینداروں اور کاشتکاروں پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔تنخواہ دار طبقہ بڑے بڑے زمینداروں سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہا ہے ۔صاحب ثروت شہریوں کو ان کی قومی زمہ داری کا احساس دلاناضروری ہے۔پنجاب ریونیو اتھارٹی کے تحت ٹیکس کی شرح میں یکسانیت کے لیے 17 سروسز پر نظر ثانی تجویز کی جا رہی ہے۔محکمہ لائیو سٹاک  جانوروں کو صحت کی موبائل سہولیات کی فراہمی پر پرچی کی فیس مقرر کرے ۔موقع پر علاج کی سہولت کے بدلے میں معمولی فیس سروس ڈیلیوری کو بہتر بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پیدا ہونے والے قدرتی معدنیات کی رائلٹی پر نظر ثانی صوبے کا حق ہے۔ راک سالڈ اور پنک سالڈ پر معمولی رائلٹی ادا کرنے والے بین الاقوامی منڈیوں میں کئی گنا زیادہ کما رہے ہیں ۔

صوبائی وزیر قانون و کمیونیکیشن اینڈ ورکس صہیب بھرت نے محکمہ معدنیات کی تجاویز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ لائم سٹون اور ارگیلینسیس کلے کی رائلٹی کو سیمنٹ کی قیمت کے ساتھ مشروط کرنے کا مطالبہ بہت معقول ہے .کوئلے سمیت دیگر معدنیات کی رائلٹی پر بھی نظر ثانی کی جانی چاہیے۔