اسلام آباد ، 22مئی ( اے پی پی): نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کرغزستان کے شہر بشکیک میں طلباء پر ہجوم کے حملے کے عوامل اور وجوہات کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔
آج اسلام آباد میں سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیٹی طلباء کی سہولت کے لیے بشکیک میں پاکستانی مشن کے کردار کے بارے میں بھی تحقیقات کرے گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کمیٹی کرغیز حکام کے ساتھ رابطہ قائم کرے گی اور بشکیک میں تمام نتائج اور پیش رفت کا جائزہ لے گی اور دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بشکیک سے اب تک تین ہزار دو سو تینتیس طلباء کو واپس لایا جا چکا ہے، جبکہ کل چار ہزار چھتیس کو آج تک پاکستان واپس لایا جائے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ قازقستان میں آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد، انہوں نے بشکیک میں پاکستانی طلباء پر فسادات اور ہجوم کے حملوں کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کرغزستان کا دورہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہاں اپنی بات چیت کے دوران کرغیز نائب وزیر اعظم نے انہیں بتایا کہ بشکیک میں حالات مکمل طور پر قابو میں ہیں اور وہاں حالات معمول پر آ گئے ہیں۔ انہوں نے مزید ضمانت دی کہ فسادات کے مرتکب افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت گیارہ سو پاکستانی شہری مختلف صنعتوں میں کام کر رہے ہیں اور کرغزستان میں ملازمتیں کر رہے ہیں ، وہاں ان کے غیر قانونی قیام کی وجہ سے کرغز حکومت انہیں ملک بدر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اپنی ملاقات کے دوران انہوں نے کرغزستان کے نائب وزیراعظم سے بھی درخواست کی کہ وہ انہیں ملک بدر کرنے کے بجائے اپنے قیام کو باقاعدہ بنائیں اور انہوں نے میری تجویز سے اتفاق کیا۔انہوں نے کہا کہ کرغیز حکام نے بتایا کہ فسادات پاکستان سے مخصوص نہیں تھے اور بنگلہ دیش، بھارت اور کچھ عرب ممالک سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کرغیز حکام نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پرتشدد واقعات کے حوالے سے زیرو ٹالرنس رکھتے ہیں اور ان فسادات میں ملوث سینکڑوں لوگوں کو بھی پکڑ لیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ کرغزستان میں پاکستانی ہنر مند افرادی قوت کو جگہ دینے کی بڑی صلاحیت ہے اور حکومت وہاں پاکستانی انسانی سرمائے کی برآمد کے لیے تمام تر اقدامات کرے گی۔