نیویارک، 23 مئی(اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگی جرائم کے مرتکب افراد کا احتساب کرے، انہیں ہتھیاروں کی فراہمی روکے، اور ان جرائم کے ذمہ دار ریاستوں اور افراد پر سیاسی اور قانونی پابندیاں عائد کرے جبکہ اقوام متحدہ کے امن فوجیوں کی تعیناتی سمیت غیر ملکی قبضے میں مبتلا شہریوں کا تحفظ کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسلح تصادم میں شہریوں کے تحفظ پر کھلے مباحثے کے دوران کیا۔سفیر اکرم نے فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے فلسطین میں “قابل تعظیم نسل کشی” کا حوالہ دیا، جیسا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ یہ “دنیا کے ضمیر پر دھبہ” کی نمائندگی کرتا ہے اور ہمیشہ مجرموں کو ستاتا رہے گا۔
غزہ میں گزشتہ سات مہینوں کے دوران جاری “غیر قانونی جنگ” کو اجاگر کرتے ہوئے، سفیر اکرم نے کہا کہ اس جنگ کے دوران 35,000 لوگوں کا قتل ہوا ہے جن میں زیادہ تر معصوم خواتین اور بچے ہیں، غزہ کے بیس لاکھ باسیوں کو بار بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، امداد کی فراہمی میں جان بوجھ کر رکاوٹ اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا۔ہسپتالوں، سکولوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کیا گیا،غزہ والوں کو امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA پر بدنامی اور حملے کیے گئے اور ان۔سب کے باعث غزا مییں بڑے پیمانے پر قحط اور بیماریوں نے جنم لیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، سفیر اکرم نے بھارتی قابض حکام کے ظلم و ستم کی ایک وسیع مہم کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ 100,000 سے زیادہ کشمیری مارے گئے۔ تیرہ ہزار نوجوان کشمیری لڑکوں کو اغوا کیا گیا اور کئی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ آزادی اور خود ارادیت کے خواہاں تمام کشمیری رہنماؤں کی قید، بہت سے مشتبہ حالات میں مر رہے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ماورائے عدالت قتل اور اجتماعی سزائیں دی جا رہی ہیں۔
سفیر اکرم نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کو ایک ڈوزیئر جمع کرایا ہے جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیری شہریوں کے خلاف بھارتی حکام کی طرف سے کیے گئے جرائم کے 2,800 واقعات کی دستاویز فراہم کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور ایک درجن سے زائد خصوصی نمائندوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سفیر اکرم نے قرارداد 2719 (2023) کی منظوری کو سراہتے ہوئے اسے امن کے نفاذ سمیت شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔انہوں نے افریقی یونین جیسی علاقائی تنظیموں کے ساتھ مل کر امن کے نفاذ کے لیے اقوام متحدہ کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سفیر اکرم نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے اندر اور مستقبل کے آئندہ سربراہی اجلاس میں ان مقاصد کے لیے کام کرنے کا منتظر ہے۔ انہوں نے شہریوں کے تحفظ اور دیرپا امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔