کوئٹہ، 23 مئی (اے پی پی):گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہےکہ بلوچستان میں بدامنی اور شورش کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کا پائیدار سیاسی حل بھی موجود ہے. حالات جتنے بھی کشیدہ اور مایوس کن ہوں پھر بھی ہمیں مشاورت اور مسلسل مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھنا چاہیے۔
“بلوچستان میں امن اور استحکام کی جانب سفر” کے عنوان سے منعقدہ تقریب کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض اوقات کسی اجتماعی مسئلہ کا بروقت حل نکالنا بہت ضروری ہو جاتا ہے. اجتماعی مسئلہ کو نظر انداز کرنے کی صورت میں ہم سیاسی اور سماجی سطح پر کئی دیگر خدشات و خطرات سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
گورنر بلوچستان نے گلزار امام اور سرفراز بنگلزئی کے قومی دھارے میں شامل ہونے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً یہ ہم سب کیلئے ایک خوش ا ٓئند پیشرفت ہے. انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں شورش اور کشیدگی کے حوالے سے ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا ہیں اور اس سے سرکاری اور عوامی سطح پر بہت جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ قومی دھارے میں شمولیت سے متعلق پروگرام کا انعقاد لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بذات خود اپنے ناراض بھائیوں سے نتیجہ خیز مذاکرات کرنے اور قومی مفاد میں ہتھیار ڈالنے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔
گورنر بلوچستان نے کہا کہ اس کے علاوہ بلوچستان میں پشتون بلوچ کی شاندار اقدار و روایات کے پیش نظر یہ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ عوامی سطح پر بھی جرگہ و معرکہ کے ذریعے درپیش مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے. یہ حقیقت ہے کہ صوبہ میں شورش، غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے بلوچستان کا عام آدمی بہت مشکل میں ہے لہٰذا ہمیں درپیش پیچیدہ مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر سنجیدہ فیصلے کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اب بھی روشن امکانات موجود ہیں کہ ہم کشیدہ صورتحال اور سیاسی بحران کا قابل عمل اور سب کیلئے قابل قبول سیاسی حل ڈھونڈیں۔
اس موقع پر صوبائی وزرا راحیلہ حمید خان درانی، ظہور احمد بلیدی، میر ضیاءلانگو ، بیوٹمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد حفیظ، اور صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند سمیت طلبااور طالبات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔