سی پیک پاکستان اور چین کی دوستی کا سنگ میل،2013 سے 2018 تک سی پیک  کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی؛وفاقی وزیر احسن اقبال

15

اسلام آباد،24مئی (اے پی پی): وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کی دوستی کا سنگ میل ہے جس نے اس دوستی کو اقتصادی اور اقتصادی تعاون کی مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔ 2013 سے 2018 تک سی پیک  کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی  ،حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے 2018 کے بعد سی پیک کا سفر سست پڑ گیا جس کے نتیجے میں پاکستان کو سرمایہ کاری میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

13ویں جے سی سی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے  وفاقی وزیرنے کہا کہ  چین کے نائب وزیراعظم نے سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر پاکستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر انہوں نے سی پیک  کے فیز 2 کے لیے 5 نئی راہداریوں کی نشاندہی کی جن میں گروتھ کوریڈور، اکنامک ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کوریڈور، انوویشن کوریڈور، گرین کوریڈور، اور ریجنل کنیکٹیویٹی کوریڈور شامل ہیں۔   یہ پانچوں کوریڈور پاکستان کے اقتصادی ترقی کے فریم ورک، فائیو ایزاور ویژن 2025 کے مطابق ہیں، جس کے لیے پاکستان کوشاں ہے۔

گوادر میں منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ ۱۶ ماہ میں گوادر بندرگاہ کے پانی، بجلی   اور ڈریجنگ کے منصوبوں کو دوبارہ فعال کیا گیا۔ گوادر پورٹ کی ڈریجنگ نہ ہونے کے باعث گوادر پورٹ کی گہرائی ڈیڑھ میٹر تک کم ہو گئی جس کے باعث بڑے جہاز لنگر انداز نہیں ہو سکے،  حکومت نے یہ کام 6 ماہ میں مکمل کیا۔اسی طرح ایران سے ٹرانسمیشن لائن کو گوادر لایا گیا اور گوادر کو بھی پہلی بار ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے نیشنل گرڈ سے منسلک کیا گیا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ تیرہویں جے سی سی میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے کا اعادہ کیا گیا جن میں آزاد پتن پروجیکٹ اور کوہالہ پروجیکٹ شامل ہیں جو  پاکستان کو 1800 میگاواٹ ہائیڈل انرجی فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے دورہ چین کے دوران ان منصوبوں کے حوالے سے ٹھوس اعلانات متوقع ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کی معاشی صورتحال کی روشنی میں سی پیک کے ایم ایل ون منصوبے پر نظر ثانی کی گئی۔ منصوبے کی لاگت 10 بلین ڈالر سے کم کر کے 6.8 بلین ڈالر کر دی گئی ہے۔ ایم ایل ون منصوبہ مرحلہ وار تعمیر کیا جائے گا۔ اس کا مقصد پاکستان کے معاشی قوانین کے مطابق عمل درآمد کو ممکن بنانا ہے۔