مسلح تنازعات، جنگوں کے دماغی صحت اثرات کے موضوع پر کامسٹیک کے زیر اہتمام ویبینارمنعقد

23

اسلام آباد ، 24 مئی (اے پی پی): کامسٹیک نے مسلح تنازعات، جنگ اور دماغی صحت پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا، جس کی کی نظامت آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر واسع نے کرتے ہوئے کہا کہ آج کے ویبنار کا موضوع سب سے اہم ہے اور یہ مسئلہ صرف جنگ زدہ علاقوں میں لوگوں کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی انسانیت کو متاثر کر رہا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر فواد عبداللہ، سابقہ صدر، افریقی اکیڈمی آف نیورولوجی، اور قاہرہ یونیورسٹی، مصر میں نیورولوجی اور سٹروک میڈیسن کے پروفیسر ہیں، نے حالیہ نسل کشی، اسکے پیچھے عوامل اور دماغی صحت پر اس کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ نسل کشی ایک برائی ہے۔پروفیسر عبداللّٰلہ نے کہا کہ تنازعات اور تنازعات کے بعد کے وقت میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے منصوبے تیار کرنا بہت ضروری ہیں اور ہمیں اب اس نسل کشی کو ختم کرنے اور مل جل کر رہنے کی ضرورت ہے۔

غزہ سے پروفیسر ڈاکٹر عادل مسک نے فلسطین جنگ کے علاقائی اثرات کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے غزہ کی پٹی پر نسل کشی کے اثرات کا جامع بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جارحیت کے دوران غزہ کے ہسپتالوں کو جان بوجھ کر اور کئی بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 147 میڈیا ورکرز مارے گئے ہیں جن میں اکثریت فلسطینیوں کی ہے۔

ڈاکٹر مسک نے کہا کہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ جنگ کے آغاز سے اب تک 38 صحافیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور کئی صحافیوں نے اپنے خاندان کے افراد کو کھو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ کے 100 فیصد باشندے غذائی تحفظ کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور پورا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

سابقہ صدر، ورلڈ سائیکاٹری ایسوسی ایشن، پروفیسر ڈاکٹر میاں افضل جاوید نے مسلح تنازعات کے عالمی ذہنی صحت پر اثرات کے موضوع پر گفتگو کی۔ انہوں نے ذہنی صحت کی اہمیت پر بات کی اور ممالک کو سفارش کی کہ وہ ایسی آفات سے نمٹنے کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کو وسعت دیں۔

انوائرمنٹ نیورولوجی گروپ، ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی، پروفیسر، شعبہ نیورولوجی، کونیا-ترکی  کے پروفیسر ڈاکٹر سیرفنور اوزترک نے جنگ کے ماحولیاتی اثرات کے موضوع پر گفتگو کی۔ویبنار میں او آئی سی کے رکن ممالک کے شرکاء نے آن لائن شرکت کی۔