اسلام آباد، 29 مئی (اے پی پی): تھر فاؤنڈیشن کے جنرل منیجر فرحان خان انصاری نے کہا ہے کہ تھرکول میں اینگرو کی شمولیت کے بعد اس جگہ کی سماجی بہبود کے لیے کافی کام کیا گیا ہے اور خدمت کا یہ سفر جاری و ساری ہے۔
‘‘اے پی پی’’ سے گفتگو کرتے ہوے انہوں نے تھر کی ترقی کے حوالے سے بتایا کہ 2016 میں جب چینی وفد یہاں آیا تو اس وقت یہاں اور جس جگہ پر پہلا پاور پلانٹ بنایا جانا تھا، وہاں مکمل صحرائی صورتحال تھی، چینی وفد نے وہاں رک کر پوچھا کہ اس صحرا میں پاور پلانٹ کون لگائے گا، کیا ہمیں اس صحرائی علاقے میں ایسے ہنر مند لوگ ملیں گے، جو کان کنی سمیت دیگر کاموں میں ہماری مدد کر سکیں، اس وقت یہ ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج بھی تھا لیکن ہم نے اس وقت وعدہ کیا تھا کہ صرف مقامی لوگوں کو تیار کرنا ہے اور ہم مقامی لوگوں کو یہ فن سکھائیں گے اور انہیں اس پروجیکٹ میں شامل کریں گے، اس کے بعد ہم نے تربیت کا عمل شروع کیا اور مقامی لوگوں کو تربیت دینے کے لیے مختلف اداروں سے معاہدہ کیا۔ پہلے مرحلے میں 15 سو ڈرائیوروں کو تربیت کے لیے اسلام آباد بھیجا گیا، خوشحال تھر ڈیٹابیس سینٹر قائم کیا گیا جہاں تھر کے لوگوں کو رجسٹر کرنے کی ترغیب دی گئی، ہم نے تھر سے 30 انجینئرز کو 6 ماہ کے لیے چین بھیجا، اس وقت تھرکول میں مقامی لوگوں کی شرکت 63 سے 64 فیصد ہے، اس وقت مائننگ منیجرز بھی 2 تھرواسی ہیں۔ تھر فاؤنڈیشن اس وقت 5 ہسپتال چلا رہی ہے جن میں سے ایک بڑا ہسپتال اسلام کوٹ میں ہے، بلاک 2 میں ماروی کلینک چل رہا ہے، جبکہ موبائل کلینک بھی ہیں۔ اس وقت اسلام کوٹ ہسپتال میں جدید ترین ڈیجیٹل ایکسرے مشین، الٹرا ساؤنڈ مشین، ڈوپلر الٹرا ساؤنڈ کی سہولت بھی صرف تھر فائونڈیشن کے پاس دستیاب ہے۔ ان ہسپتالوں میں مریضوں کی رجسٹریشن کی جاتی ہے اور انہیں ایک کارڈ دیا جاتا ہے اور انہیں ہر قسم کے ٹیسٹ اور ادویات مفت دی جاتی ہیں۔ وہاں کے مریضوں کی رجسٹریشن کے بعد چاہے وہ بلڈ پریشر کے مریض ہوں یا شوگر کے مریض انہیں ہر 15 دن بعد مفت ادویات دی جاتی ہیں۔
فرحان خان انصاری نے بتایا کہ تھر میں خودکشیوں کا مسئلہ موجود ھے اس رجحان کو ختم کرنے اور کونسلنگ کے لیے تھر فائونڈیشن نے ٹیلی سائیکاٹری کلینک شروع کی ہے جس کے تحت ان مریضوں کی کائونسلنگ کے لیے یہاں بیٹھے، آن لائن سرکائوسجی اسپتال حیدرآباد اور جناح اسپتال کراچی کے مشہور ڈاکٹروں کی خدمات لی جاتی ہیں۔ ٹیلی سائیکاٹری کلینک سے یہاں کے مریضوں کو اب حیدرآباد اور کراچی نہیں جانا پڑتا اور ان کا یہاں علاج ہوتا ہے۔ جب ہم یہاں آئے تو یہاں کے سکولوں کی حالت بہت خراب تھی، ایک جھونپڑی نما سکول میں 10، 15 بچے ھوتے تھے جن میں لڑکیاں نہیں ھوتی تھیں اور ہم نے جو کیمپس شروع کیے ھیں وہ مشہور سکولوں سے بہتر ہیں۔ یہ اسکول آن لائن کلاسز چلاتے ہیں، کمپیوٹر لیب ہیں، ہم نے یہ تمام اسکول ٹی سی ایف کو دے دیے ہیں، ٹی سی ایف بہترین ادارہ ہے جو اچھے اسکول چلاتا ہے۔ ہم نے 2023 میں 207 خواتین اساتذہ سمیت مرد اساتذہ کی خدمات حاصل کیں جو سبھی مقامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل 28 سکول چل رہے ہیں۔
فرحان خان انصاری نے کہا کہ ہم نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بہت اچھا کام کیا ہے، لیڈی ٹیچر کی بھرتی کے علاوہ لیڈی ڈمپر ڈرائیور بھی ایک اہم کارنامہ ہے۔ RO آپریٹرز بھی 50 سیکڑو خواتین ہیں۔ سولر ٹیکنیشن بھی خواتین ہیں، ہم اس وقت 60 گرانٹس دے رہے ہیں جو کہ خواتین کے لیے ھیں خاص طور پر بیواہوں، معذوروں اور ایسی غریب عورتوں کے لیے ہیں جو گھر نہیں چلا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مہران یونیورسٹی کے واٹر ریسرچ سینٹر کے ذریعے لوگوں کو تربیت دی گئی ہے جن میں 50 فیصد مقامی خواتین شامل ہیں۔ فی الحال ہم نے کول مائننگ ٹیکنالوجی کورس شروع کیا ہے، جس میں 43 بچوں نے داخلہ لیا ہے، جن میں 13 لڑکیاں بھی شامل ہیں جن کو یہاں دو سالہ ڈپلومہ کورس کروایا جائے گا، جس کے بعد انہیں ایک سال کے لیے چین بھیجا جائے گا۔ اس کے علاوہ سکولوں میں ٹک شاپس مکمل طور پر خواتین چلاتی ہیں۔
ماحولیاتی شعبے سے متعلق کام کے حوالے سے فرحان خان انصاری نے کہا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (SECMC) نے حال ہی میں 10 لاکھ درخت لگانے کا منصوبہ مکمل کیا ہے۔ اس کے علاوہ انصاری پارک میں ڈیڑھ لاکھ پودے لگائے گئے ہیں جن میں مقامی پودوں کو اہمیت دی گئی ہے جن میں روہیرو، نیم اور دیگر درخت شامل ہیں۔ بایوگیس پر کاشتکاری کی جارہی ہے اور چھوٹے تلاء بنا کر مچھلی کی پیداوار بھی کی جارھی ھے۔ مقامی طور پر سبزیاں بھی اگائی جارہی ہیں خاص طور پر ننگرپارکر کا سفید پیاز جو کہ تھائی لینڈ، ملائیشیا اور دیگر ممالک کو برآمد کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ اسپغول پر بھی تجربات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بایو سلائین زراعت یہاں کی زراعت میں گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کول مائننگ ایریا کے دیہات میں 172 خاندانوں کے رہنے کے لیے ماڈل ویلج ہاؤسز بنائے ہیں، جس کے مطابق اگر کسی گھر کے بڑے کے تین بیٹے ہوں تو اسے 4 گھر دیے گئے ہیں۔ ماڈل ولیج میں ہر سہولت میسر ہے، سکول، مسجد، مندر اور دیگر سہولیات موجود ہیں، دو آر او پلانٹ، سولر پلانٹس، سڑکیں، کھیل کے میدان یعنی ہر سہولت دستیاب ہے جبکہ ولیج امپروومنٹ پروگرام بھی جاری ہے۔ اس کے ساتھ بلاک 2 میں رہائشیوں کو واش روم کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے۔ تھر فاؤنڈیشن کے تحت 21 آر او پلانٹس کام کر رہے ہیں۔
صحت کے حوالے سے ایک سوال پر فرحان انصاری نے کہا کہ ٹراما سینٹر بھی زیر تعمیر ہے جس کی تکمیل سے صحت کی سہولیات میں نمایاں بہتری آئے گی۔ اس کے علاوہ لائیو سٹاک پر ایک اہم منصوبہ شروع کرنے جا رہے ہیں جو یہاں کے لوگوں کی معاشی صلاحیت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔