ملکی معیشت کے اہم اعشاریوں میں جاری  مالی سال کے دوران نمایاں بہتری آئی ہے، مجموعی قومی پیداوارمیں 2.4 فیصدکی شرح سے نموہوئی؛ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر محمد جہانزیب خان کی زیر صدارت سالانہ ترقیاتی پلان اجلاس

21

اسلام آباد،31مئی (اے پی پی):ملکی معیشت کے اہم اعشاریوں میں جاری  مالی سال کے دوران نمایاں بہتری آئی ہے، مجموعی قومی پیداوارمیں 2.4 فیصدکی شرح سے نموہوئی،   مالیاتی استحکام کیلئے حکومتی اقدامات کی وجہ سے مالی  خسارہ کم ہونے کی توقع ہے،  عالمی سطح پر گرتی ہوئی افراط زر کی وجہ سے  اوسط  اندرونی افراط زر 12 فیصد تک معتدل رہنے کاامکان ہے۔ بنیادی طور پر پچھلے سال معیشت پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سےپاکستان کی معیشت کو 2023-24 کے آغاز میں اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا تاہم 2023-24 میں معیشت میں اعتدال سے بہتری آئی اور 2.4 فیصد اضافہ ہوا،جنوری 2024 سے مہنگائی میں مسلسل کمی کا رجحان دیکھنے میں آیاہے، آئندہ مالی سال کے دوران   3.6 فیصد جی ڈی پی نموکا امکان ہے۔

 یہ بات سالانہ ترقیاتی پلان  اجلاس میں کہی گئی۔ اجلاس  جمعہ کو  یہاں  ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر محمد جہانزیب خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں مختلف شعبوں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو بتایاگیا کہ ترقی کا بنیادی محرک زراعت کا شعبہ تھا  جس کی شرح نمو 6.3 فیصد رہی ،زرعی پیداوارکی نمومیں   گندم، کپاس اور چاول کی فصلوں نے کلیدی کرداراداکیا ۔ صنعتی شعبے میں 1.2 فیصد کی نموہوئی  جس کی بنیادی وجہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں سست روی ہے تاہم کان کنی اور کھدائی، چھوٹے پیمانے پر مینوفیکچرنگ اور تعمیرات میں ترقی ہوئی۔ خدمات کے شعبے میں بھی 1.2 فیصد اضافہ ہوا کیونکہ تھوک اور خوردہ تجارت میں محض 0.3 فیصد اضافہ ہوا۔ نقل و حمل، سٹوریج اور کمیونیکیشن میں بھی کم مانگ کی وجہ سے 1.2 فیصد کی کم نمو ریکارڈ کی گئی۔جولائی-مارچ 2023-24 کے دوران کل محصولات کی وصولی میں 41 فیصد اضافہ ہوا جس نے کل اخراجات کے 36.6 فیصد اضافے کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو دونوں میں بالترتیب 29.3فیصد اور 89.8 فیصد اضافہ ہوا۔ مارک اپ کے کل اخراجات کا 40 فیصد  رہے۔  جولائی-اپریل 2023-24 کے دوران  اوسط افراط زر گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 28.2 فیصد کے مقابلے میں 26 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ جنوری 2024 سے مہنگائی میں مسلسل کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔  24-2023 کے آغاز میں بیرونی شعبے کو کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد حسابات جاریہ کے کھاتوں کے   خسارے میں کمی، آئی ایم ایف/دیگر غیر ملکی اداروں  کی معاونت اور حکومت/ایس بی پی کے اقدامات نے زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن کو بہتر کیا جس سے شرح مبادلہ مستحکم ہوا۔ اگلے سال کے لیے اقتصادی نقطہ نظر 3.6 فیصد کے ترقی کے ہدف کے ساتھ مثبت ہے۔

اجلاس میں بتایاگیاکہ  ترقی کے امکانات کا انحصار سیاسی استحکام، شرح مبادلہ،  آئی ایم ایف   پروگرام کے تحت معاشی استحکام اور عالمی سطح پر تیل اور اجناس کی قیمتوں میں متوقع کمی پر ہے۔2024-25 میں زراعت میں 2 فیصد کی شرح سے ترقی کی توقع ہے۔  عالمی سطح پر تیل اور اجناس کی قیمتوں میں متوقع کمی کی وجہ سے صنعتی شعبے کو بہتر ان پٹ اور توانائی کی فراہمی سے بہترنمو  کی توقع ہے۔ خدمات کے شعبے میں بھی 4.1 فیصد کی شرح سے ترقی کی توقع ہے جو کہ اجناس پیدا کرنے والے شعبوں میں 3.1 فیصد کی متوقع نمو سے مکمل ہو گی۔ متوقع اقتصادی ٹرن آئوٹ، بہتر کاروباری ماحول اور سیاسی استحکام کی وجہ سے کل سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب 2023-24 میں 13.1 فیصد سے بڑھ کر 2024-25 میں 14.2 فیصد ہو جائے گا۔ قومی بچت کا ہدف جی ڈی پی کا 13.3 فیصد ہے۔

اجلاس کوبتایاگیا کہ   مالیاتی استحکام کیلئے حکومتی اقدامات کی وجہ سے مالیاتی خسارہ کم ہونے کی توقع ہے اور عالمی سطح پر گرتے  ہوئے  افراط زر کی وجہ سے گھریلو اوسط افراط زر 12 فیصد تک معتدل رہنے کاامکان ہے۔