اسلام آباد، 04 جون (اے پی پی): نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) میں منگل کے روز ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس کاانعقاد ہوا۔ جس کا مقصد تمام وفاقی اور صوبائی متعلقہ اداروں اور وزارتوں کی جانب سے مون سون کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لینا تھا۔ کانفرنس میں خصوصاً آفات کے خطرات کے تدارک اور مون سون کے دوران ممکنہ سیلاب اور دیگرخطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط منصوبہ بندی اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
محکمہ موسمیات پاکستان کی جانب سے مون سون کے دوران ملک بھر میں معمول سے زیادہ بارشوں اور ممکنہ سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں کی نشاہدہی کی گئی۔ این ڈی ایم اے کی تیکنیکی ٹیم اور محکمہ موسمیات پاکستان کی پیش گوئی کے مطابق،رواں سال مون سون کے دوران ملک بھر میں معمول سے 40 سے60 فیصد زیادہ بارشیں متوقع ہیں جس کے باعث دریاؤں میں طغیانی اورنشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جبکہ شمالی پنجاب، جنوبی سندھ اور بلوچستان کے علاقے معمول سے زیادہ بارشوں کے باعث متاثر ہونے کا امکان ہے جبکہ خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں گلیشئرز پگھلنے اور جھیلوں کے پھٹنے کے باعث سیلاب (GLOF) کی صورت میں دریاؤں میں طغیانی نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔
وزارت صحت کی جانب سے کانفرنس کے شرکا ء کو مون سون کے دوران مچھروں اور پانی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں اور صحت کے حوالے سے دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ فیڈرل فلڈ کمیشن (ایف ایف سی) نے ٹیلی میٹری اسٹیشنوں کے نیٹ ورک اور کیرتھر اور سلیمان رینجز کے ساتھ قائم کیے گئے ارلی وارننگ سسٹم کے بارے میں آگاہ جس کی مدد سے ممکنہ سیلاب کے لیے بروقت اور درست انتباہات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔