قومی اسمبلی اجلاس میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدرمملکت کے خطاب پربحث جاری، اراکین کا قانون کی حکمرانی اورمعیشت کومضبوط بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت پرزور

17

 

اسلام آباد،6 جون (اے پی پی):قومی اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدرمملکت کے خطاب پربحث جمعرات کو بھی جاری رہی اورمختلف جماعتوں کے اراکین نے ملک میں قانون کی حکمرانی  اور معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت پر زوردیا، اراکین نے  ملک کے عدالتی نظام بالخصوص کریمنل جسٹس سسٹم  میں اصلاحات کیلئے  کام کرنے کی ضرورت بھی زور دیا۔

جمعرات کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں  پی پی پی کے فتح اللہ خان میاں خیل  نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب پربحث جاری رکھتے ہوئے کہاکہ صدرمملکت نے تاریخی خطاب کیا ہے، صدرنے اپنے خطاب میں  ملک کے تقریباً ہرشعبہ کا ذکرکیا۔                 انہوں نے کہاکہ صدرآصف علی زرداری نے ماضی میں اپنے اختیارات پارلیمان کومنتقل کرکے اس ادارے کومضبوط کیا۔پی پی پی نے ہمیشہ جمہوریت کیلئے جدوجہدکی ہے۔صدر مملکت نے ملک میں زراعت، ٹیکسٹائل، ایس ایم ایز اور دیگر شعبوں کی ترقی اورفروغ کیلئے اقدامات کی ضرورت پرزور دیاہے۔  انہوں نے سیلاب کے متاثرین کوامداری چیک دینے اورعلاقہ میں پمز کی سطح کے اسپتال کے قیام کامطالبہ بھی کیا۔

سنی اتحاد کونسل کے سہیل سلطان نے کہاکہ ہم سب کو اس ملک کے عدالتی نظام بالخصوص کریمنل جسٹس سسٹم  میں اصلاحات کیلئے کام کرنا چاہئیے۔ انھوں نے کہاکہ 25ویں آئینی ترمیم کا فائدہ سوات اورسابق فاٹا وپاٹا کے عوام کوبھی ملنا چاہئیے۔صدرزرداری نے ماضی میں خود کہا تھا کہ سوات کے عوام نے پاکستان کیلئے قربانیاں دی ہے۔

               حفیظ الدین نے کہاکہ صدرمملکت نے اپنے خطاب میں کئی کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی ہے جہاں پرکام کرنے کی ضرورت ہے، برآمدات میں اضافہ کیلئے ہمیں کاروبارمیں آسانیاں فراہم کرنا ہوگی اورصنعتوں کے مسائل کوحل کرنا ہوگا۔۔                                      انہوں نے  کہاکہ فلسطین اورغزہ کی صورتحال پر ہمارا موقف جاندار ہونا چاہئیے۔

صاحبزادہ صبغت اللہ نے کہاکہ صدرمملکت نے اپنے خطاب میں اچھی باتیں کی ہے اورہم سب ان سے متفق ہیں، صدرنے کہاکہ پارلیمانی پراسیس پرعوام کااعتمادہوناچاہئیے ۔                  پھولین بلوچ نے اپنے خطاب میں کہاکہ صدرمملکت کا خطاب جامع تھا مگر اس پراسی دن سے عمل شروع ہونا چاہئے۔