اسلام آباد،10جون (اے پی پی):سیکرٹری وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی نے کہا ہے کہ اساتذہ کا تعلیم کے فروغ میں انتہائی اہم کردار ہے اسی لیے وزارت تعلیم کی جانب سے اساتذہ کی تربیت، ان کے استعداد کار کو بہتر بنانے اور تعلیمی نظام میں جدت لانے کیلئے تربیتی پروگراموں کا آغا ز کر رہی ہے ۔
آج وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کی پہلی وفاقی فاؤنڈیشنل لرننگ پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محی الدین وانی نے کہا کہ وفاقی سرکاری سکولوں میں نئی لائبریریاں بنانے کے ساتھ ساتھ کتابوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد کےتمام سکولوں میں لائبریریاں آباد ہوں گی اور طلبا ڈیجیٹل سے ہٹ کر کتابوں کی طرف مائل ہوں گے۔
سیکرٹری وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی نے کہا کہ ہم وفاقی فاؤنڈیشنل لرننگ پالیسی کا نفاذ اس کی حقیقی روح کے ساتھ کریں گے جس میں تمام شراکت داروں کی شمولیت ہوگی اور جسے ہر علاقے کے مطابق ترتیب دیا جائے گا۔
اس موقع پر انہوں نے فریال علی گوہر کو آئی سی ٹی میں ریڈنگ کے کلچر کے فروغ کے لئے ریڈنگ انوائے نامزد کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے 8 مئی 2024 کو تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت حکومت اب سکول سے باہر بچوں کے بحران کو فوری بنیادوں پر حل کرے گی۔ وفاقی فاؤنڈیشنل لرننگ پالیسی 2024 کا مقصد 2030 تک وفاق کے زیرِ انتظام علاقوں کے تمام سکولوں میں داخلہ لینے والے بچے بنیادی تعلیمی مہارتیں حاصل کریں گے۔ یہ پالیسی تمام سرکاری سکولوں، نجی سکولوں، غیر رسمی تعلیمی مراکز اور مدارس پر لاگو ہوگی جن میں آئی سی ٹی، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر شامل ہیں۔
پالیسی کے نفاذ کے ذمہ دار محکمے وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن، سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان، اور ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ آزاد کشمیر ہیں، اس کے ساتھ دیگر متعدد محکمے بھی اس پالیسی کے نفاذ میں تعاون کریں گے، بشمول وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کا پاکستان فاؤنڈیشنل لرننگ ہب، جو کہ ملک گیر سطح پر ابتدائی جماعتوں میں پڑھائی اور ریاضی میں بہتری کے لئے قائم کیا گیا ہے۔یہ پالیسی بچوں کے لئے بنیادی پڑھائی اور ریاضی کی مہارتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی تحریک کا حصہ ہے۔ ملک بھر میں ہر صوبہ اپنی بنیادی تعلیمی پالیسیاں تیار کر رہا ہے، جس میں سول سوسائٹی، اکیڈیمیا، اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اس3 مسئلے کے حل کے لئے بھرپور حمایت شامل ہے۔