آئی ایل او کے زیر اہتمام جبری مشقت بارے صحافیوں کی رپورٹنگ صلاحیت کو بڑھانے کیلئے ورکشاپ کا انعقاد

14

لاہور۔11جون  (اے پی پی):انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)کے زیر اہتمام جبری مشقت بارے صحافیوں کی کیپسٹی بلڈنگ کیلئے منگل کے روز 2  روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق آئی ایل او کے  پراجیکٹ “بریج” کے تحت ایک جامع تربیتی ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد جبری مشقت کے خاتمے اور مزدوری کے منصفانہ طریقوں کو فروغ دینے کے حوالے سے صحافیوں کی رپورٹنگ کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔

ورکشاپ کے پہلے روز پرنٹ، الیکٹرانک،ریڈیو  اور ڈیجیٹل میڈیا کے31 نامور صحافیوں نے شرکت کی۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے پراجیکٹ” بریج” کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر  فیصل اقبال  اور معروف صحافی عون ساہی  نے مشترکہ طور پر تربیتی ورکشاپ کی قیادت کی اور سیر حاصل لیکچرز دیئے۔

ورکشاپ کے آغاز میں ڈاکٹر فیصل اقبال نے جبری مشقت کے بارے میں حقائق اور عوامل بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کو جبری مشقت کے حوالے سے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے،پاکستان میں3  ملین لوگ جبری مشقت کا شکار ہیں جو دنیا میں بہت بڑا تناسب ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جبری مشقت سے عالمی منافع تقریبا 236  بلین ڈالر ہے،جس میں یورپ سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک ہے۔انہوں نے کہاکہ 2023  ءمیں تقریبا860,000  سے زائد پاکستانیوں نے روزگار کے مواقع کی تلاش میں بیرون ملک سفر کیا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے تارکین وطن کی اکثریت خلیجی ممالک میں گئی،سعودی عرب پاکستان سے آنے والے تارکین وطن کے لئے سب سے بڑی جگہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022  ءمیں تارکین وطن پاکستانیوں نے تقریبا 30  بلین ڈالر کی ترسیلات بھیجیں جو کہ پاکستان کی کل جی ڈی پی کا 10  فیصد بنتی ہے۔ڈاکٹر فیصل نے جبری مشقت اور منصفانہ بھرتیوں کا ایک جائزہ پیش کیا اور آئی ایل اوکے بریج پراجیکٹ کے مختلف  شعبوں اور پاکستان میں جبری مشقت سے نمٹنے میں کلیدی کرداروں کی تفصیل سے آگاہ کیا۔انہوں نے اینٹوں کے بھٹوں سمیت دیگر شعبوں میں بچوں سے جبری مشقت کے پھیلائو پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے جبری مشقت اور منصفانہ بھرتی کے اہم مسائل کو معاشرے میں اجاگرکرنے اور ان کو حل کرنے میں میڈیا کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس تربیت کا مقصد صحافیوں کو جبری مشقت اور منصفانہ بھرتی کے مسائل پر موثر رپورٹنگ کرنے کے لیے علم اور ہنر سے آراستہ کرنا اور ان موضوعات کی کوریج  میں میڈیا کے اہم کردار کو اجاگر کرنا ہے۔

سینئر صحافی عون ساہی نے کہا کہ جبری مشقت کے موضوعات پر رپورٹنگ کو واضح اور مکمل تحقیق کے ساتھ سر انجام دینے کی ضرورت ہے،مختلف سٹیک ہولڈرز بشمول ٹریڈ یونینز،سول سوسائٹی،اکیڈمیا اور میڈیا کے کردار کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جبری مشقت کے واقعات پر رپورٹنگ کی فریمنگ بنیادی اہمیت کی حامل ہے،جبری مشقت ایک مجرمانہ فعل اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ورکشاپ میں شرکا نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور سوال و جواب کا سیشن بھی منعقد ہوا۔ورکشاپ (کل)بدھ تک جاری رہے گی۔