پاکستان کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہزاروں افراد کی گمشدگی کی مخصوص شکایت پر اقوام متحدہ کی طرف سے جواب نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار

5

نیویارک،12 جون (اے پی پی):  پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہزاروں افراد کی گمشدگی کی مخصوص شکایت پر اقوام متحدہ کی طرف سے کسی جواب نہ ملنے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب سفیر عثمان جدون  نے  آج اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں مسلح تصادم میں گمشدہ افراد پر آریا فارمولا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہزاروں افراد کی گمشدگی کی اس مخصوص شکایت پر کسی ادارے یا شخصیت سے کوئی جواب نہیں ملا۔انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض افواج کے ہاتھوں 13,000 کشمیری نوجوانوں کے اغوا اور گمشدگی کے مخصوص کیسز کو اجاگر کرنے کی اشد ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان کے نائب مستقل مندوب نے کہا کہ بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں گمشدہ افراد کے کیسز نے “نیم بیواؤں” کے المناک مظہر کو جنم دیا ہے، جو کشمیری خواتین کو اپنے شوہروں، بیٹوں اور بھائیوں کی قسمت کے بارے میں غیر یقینی صورت حال میں زندگی گزارنے پر مجبور کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان خواتین کو یہ بنیادی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ جان سکیں کہ ان کے عزیز زندہ ہیں یا مردہ، اور انہیں صحیح طریقے سے دفن اور ماتم کرنے کے موقع سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔

پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اپنی کوششوں کو ان مخصوص کیسز پر مرکوز کرے، بجائے اس کے کہ وہ گمشدہ افراد پر وسیع موضوعاتی مباحثوں میں مصروف رہے جو نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ مسلح تصادم میں گمشدہ افراد کے مسئلے کا سب سے مؤثر حل بین الاقوامی قانون کا سخت اطلاق اور احتساب کا عمل ہے۔

سفیر جدون  نے اپنے بیان کا اختتام اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، اور دیگر متعلقہ اداروں سے اس اپیل کے ساتھ کیا کہ مسلح تصادم میں گمشدہ افراد کے ایسے مخصوص کیسز کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھاے جائیں-ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک اقوام متحدہ، انسانی حقوق کونسل اور دیگر متعلقہ ادارے مسلح تصادم میں گمشدہ افراد کے ایسے مخصوص کیسز کو حل کرنے کے لئے تیار اور قابل نہیں ہوتے، اس مسئلے کو حل نہیں کیا جا سکتا۔