سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کا اجلاس،قومی معیشت پر تفصیلی بریفنگ

29

اسلام آباد  ۔13جون (اے پی پی):  سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات ڈویژن کی جانب سے پاکستان کی معیشت پر تفصیلی  بریفنگ  دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ  2024 کے لیی شرح نمو  2.4 فیصد  ہے ، جو گزشتہ سال   0.2 فیصد سے زیادہ ہے جبکہ آئندہ سال کے لیے اس کا  ہدف 3.6 فیصد ہے۔ چیئرپرسن نے 2 فیصد نمو کے تخمینے پر سوال اٹھایا، جسے افسران نے پیداواری عمل سے منسوب کیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ  موجودہ جی ڈی پی 106 ٹریلین ہے جس کا ہدف اگلے سال 130.8 ٹریلین ہے۔ افسران نے بچت، سرمایہ کاری، افراط زر، مالیاتی پیش رفت اور بیرونی شعبے کی کارکردگی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ   کل سرمایہ کاری 13.1 فیصد ہے، جس کا ہدف اگلے سال 14.2 فیصد ہے۔ قومی بچت 13.0 فیصد ہے جبکہ  اگلے سال 13.3 فیصد کا ہدف ہے۔ افراط زر 24.5 فیصد ہے، اگلے سال 12.0 فیصد تک گرنے کی توقع ہے۔ اس سال مالیاتی توازن 3.7 فیصد ہے۔

بعدازاں  سیکرٹری منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) پیش کیا، جس کا کل وفاقی ترقیاتی بجٹ 2,709 بلین روپے ہے۔

اس کے بعد کے سینئر جوائنٹ سکرٹری   ہوا بازی ڈویژن نے  اجلاس کو بنیادی اور غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے 50 ملین روپے کے ملتان کور پروجیکٹ کی توثیق کی اور بتایا کہ پاکستان میں 8 ریڈار سسٹمز میں سے 3 آپریشنل ہیں اور 5 کو آپٹیمائزیشن کی ضرورت ہے۔ چیئرپرسن نے کراس چیکنگ فنڈنگ مختص کرنے کے بارے میں دریافت کیا جس پر  افسران نے یقین دلایا کہ تیسرا فریق اور عالمی بینک حتمی شکل دینے کی نگرانی کرے گا۔

اجلاس میں موسمیاتی ڈویژن، کامرس ڈویژن اور ریونیو ڈویژن کے  امور  پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اراکین نے ان منصوبوں پر تحفظات کا اظہار کیا جو پی ایس ڈی پی میں شامل ہیں لیکن ترقیاتی نوعیت کے نہیں ہیں۔

اجلاس میں  سینیٹر عطا الرحمان، سینیٹر ذیشان خانزادہ، سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر خلیل طاہر، سینیٹر افنان اللہ خان، سیکرٹری منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور وزارت و منصوبہ بندی، ایوی ایشن ڈویژن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسران نے شرکت کی۔