کراچی۔ 14 جون (اے پی پی):وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 2024-25کیلئے 3.056 ٹریلین روپے کا بجٹ پیش کر دیا جس میں تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد تک اضافے اور 959 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کی تجاویز پیش کی گئی ہیں جوکہ اخراجات کا 31فیصد بنتا ہے، متوازن بجٹ بنیادی طور پر سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور غریبوں کیلئے سماجی تحفظ پر مرکوز ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے جمعہ کو سندھ اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ صوبے کی کل متوقع آمدنی تین ٹریلین روپے ہے جس کی اکثریت وفاقی منتقلی 62فیصد اوراس کے بعد صوبائی وصولیاں 22 فیصد پر مبنی ہیں، اسکے علاوہ بقیہ وصولیاں 22 ارب روپے کی کرنٹ کیپٹل ، 334 ارب روپے کی غیر ملکی پراجیکٹ امداد، 77 ارب روپے کی پی ایس ڈی پی و دیگر وفاقی گرانٹس، 6 ارب روپے کی غیر ملکی گرانٹس اور55ارب روپے کیری اوور کیش بیلنس کے ذریعے ہیں ۔ 662 ارب روپے کی صوبائی وصولیوں میں 350 ارب روپے کی سروسز پر سیلز ٹیکس، 269 ارب روپے کے جی ایس ٹی کے علاوہ ٹیکس اور 42.9 ارب روپے کی صوبائی نان ٹیکس وصولیاں شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ سند ھ نے فنڈز مختص سے متعلق بتایا کہ 63 فیصد یعنی 1.9 ٹریلین روپے کرنٹ ریونیو کی طرف جاتا ہے، 6 فیصد یعنی 184 ارب روپے کرنٹ کیپٹل کیلئے اور بقیہ 31 فیصد یعنی 959 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے رکھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تنخواہوں کا سب سے بڑا حصہ 38 فیصد ہے، اس کے بعد مختلف پروگراموں کیلئے گرانٹس 27 فیصد ہیں۔ غیر تنخواہ کے اخراجات 21 فیصد جوکہ آپریشنل اخراجات، منتقلی، سود کی ادائیگی اور دیگر پر مشتمل ہیں۔ ملازمین کی پنشن اور ریٹائرمنٹ کے فوائد موجودہ اخراجات کے 14فیصد بنتا ہے ۔ کرنٹ کیپٹل اخراجات میں 42ارب روپے کی بجٹ کی رقم قرضوں اور دیگر کی ادائیگی کیلئے جبکہ 142.5ارب روپے سرکاری سرمایہ کاری کیلئے شامل ہے۔ ترقیاتی اخراجات میں صوبائی اے ڈی پی شامل ہے جس میں 493 ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس،334ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس، 77ارب روپے کی پی ایس ڈی پی کے ذریعے دیگر وفاقی گرانٹس اور 55 ارب روپے کی ڈسٹرکٹ اے ڈی پی شامل ہیں۔ سندھ کے صوبائی بجٹ میں سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے۔ تعلیم کو سب سے زیادہ 519 ارب روپے ملتے ہیں جس میں 459 ارب روپے موجودہ آمدنی کے اخراجات کیلئے مختص ہیں۔ صحت کیلئے334 ارب روپے ہے جس میں 302 ارب روپے موجودہ اخراجات کیلئے مختص ہیں۔ لوکل گورنمنٹ 329 ارب روپے کے مجوزہ بجٹ کے ساتھ ٹاپ تھری میں شامل ہے۔آئندہ مالی سال 2024-25میں مقامی کونسلوں کا بجٹ 121 ارب روپے سے بڑھا کر 160ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ بجٹ میں بنیادی انفرااسٹرکچر کے اہم شعبوں کیلئے بھی بڑے وسائل مختص کیے گئے ہیں جن میں زراعت کیلئے 58 ارب روپے (موجودہ اخراجات کیلئے 32 ارب روپے کے ساتھ)، توانائی کیلئے 77 ارب روپے،(جاری اخراجات کیلئے62ارب روپے کے ساتھ) آبپاشی کیلئے94ارب روپے(موجودہ اخراجات کیلئے 36 ارب روپے کے ساتھ)ورکس اینڈ سروسز کیلئے 86 ارب روپے اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کیلئے 30 ارب روپے ، ٹرانسپورٹ کیلئے 56 ارب روپے،ورکس اینڈ سروسز کیلئے 86ارب روپے، ایس جی اینڈ سی ڈی کیلئے 153 ارب روپے اور داخلہ کیلئے 194 ارب روپے شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تعلیم، صحت، بلدیات اور بنیادی انفراسٹرکچر کی ترقی پر یہ توجہ سندھ کے عوام کی طویل مدتی ترقی اور بہبود کیلئے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی طرف سے پیش کیا گیا سندھ کا صوبائی بجٹ سماجی اور معاشی بہبود بالخصوس حالیہ سیلاب کو ترجیح دیتا ہے ۔اس جامع نقطہ نظر میں کئی اہم امدادی اقدامات شامل ہیں،تنخواہ میں 22-30 فیصد اضافہ اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ کم از کم اجرت میں 37,000 روپے تک اضافے کی تجویز ہے۔ 34.9 ارب روپے سماجی سرمایہ کاری کیلئے رکھے ہیں جو متوسط آبادی کی براہ راست مدد فراہم کرے گی۔ بجٹ میں شہریوں پر مالی بوجھ کم کرنے کیلئے 116 ارب سبسڈی پروگرام شامل ہیں۔ محفوظ پناہ گاہ کیلئے ہائوسنگ اسکیموں کے تحت 25 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نئے اقدامات کے تحت سندھ کے صوبائی بجٹ میں فوری امدادی اقدامات کیلئے پروگرامز شروع کئے ہیں،کئی نئے اقدامات صوبے کی معیشت کی طویل مدتی ترقی اور سماجی بہبود کیلئے ہیں، ہاری کارڈ کے تحت آٹھ ارب روپے مختص کرنے سے 12ملین کسانوں کو مالی مدد ملے گی جس سے سندھ کی زرعی ریڑھ کی ہڈی کو تقویت ملے گی۔ ملیر ایکسپریس وے کے ساتھ کورنگی میں ایک کمپائونڈ کے اندر تعلیم، بحالی، تربیت، رہائش، طبی خدمات، تفریح اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کیلئے ایک انکلیوو کمپلیکس بنانے کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پولیس میں پہلی بار 485 پولیس اسٹیشن کیلئے مخصوص بجٹ مختص کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے پیٹرول، مرمتی کام اور کمیونٹیز کی خدمت کیلئے روزانہ کے اخراجات کو پورا کر سکیں۔ سولرائزیشن کیلئے پانچ سالوں کے تحت 5 ارب روپے مختص کیے جائیں گے جس کا مقصد سولر ہوم سسٹم کی تقسیم اور توانائی تک رسائی کو فروغ دینا ہے۔ کراچی کو پانی فراہم کرنے کیلئے ایک حب کینال جیسی نئی نہر کی تعمیر کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ مزدور کارڈ کے تحت 5ارب روپے کا فلاحی پروگرام سندھ میں مزدوروں کو مدد فراہم کرے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے غریبوں کیلئے اقدامات کے حوالے سے کہا کہ سماجی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بجٹ میں زراعت کیلئے 11 ارب روپے، سماجی تحفظ کیلئے 12 ارب روپے، یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کیلئے 3.2 ارب روپے، ہائوسنگ اینڈ ٹائون پلاننگ کیلئے 2 ارب روپے اور ڈی ای پی ڈی(DEFD) کیلئے 1.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے صوبائی بجٹ میں تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کیلئے اہم گرانٹس کے ذریعے انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے۔ بڑی گرانٹس کی کل رقم 190 ارب روپے ہے جس میں 35 ارب روپے بالخصوص سندھ بھر کی یونیورسٹیوں کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ گرانٹس بڑے ہسپتالوں اور طبی اداروں جیسے SIUT، NICVD، انڈس ہسپتال، SICHN اور ٹراما سینٹرز کو بھی سپورٹ کریں گے۔ اس ٹارگٹڈ فنڈنگ کا مقصد تعلیمی اداروں کو مضبوط کرنا اور سندھ کے لوگوں کیلئے صحت کی معیاری خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔