سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات کی لیٹ فائلرز پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور سابقہ رعایتوں کو واپس لینے کی تجویز

28

اسلام آباد۔15جون  (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات نے لیٹ فائلرز پر  10 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور سابقہ رعایتوں کو واپس لینے کی تجویز دیتے ہوئے ایسے افراد پر سخت جرمانے عائد کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے، کمیٹی نے  ٹیکس سلیب پر نظر ثانی کی منظوری، اورجائیداد پر مجوزہ کیپٹل گین ٹیکس کو مسترد  کردیا۔

 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات کااجلاس ہفتہ کوبھی جاری رہا،  سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں  سینیٹر شیری رحمان، محسن عزیز، انوشہ رحمان احمد خان، شاہ زیب درانی، فاروق حامد نائیک، شبلی فراز اور سینیٹر منظور احمد کاکڑ  نے شرکت کی ۔ اس موقع پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین اور متعلقہ محکموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔ کمیٹی کے اراکین کو انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت لیٹ فائلرز  کے نام سے ایک نئی کیٹیگری متعارف کرانے کے بارے میں آگاہ کیا گیا، جو ان  افراد سے متعلق ہے  جو مستقل طور پر بغیر کسی پابندی کے ریٹرن فائل نہیں کرتے ۔ کمیٹی نے ایسے افراد پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور سابقہ رعایتوں کو واپس لینے کی تجویز دیتے ہوئے ایسے افراد پر سخت جرمانے عائد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

چیئرمین ایف بی آرنے کمیٹی کوبتایا کہ   بین الاقوامی سفر کے لیے پاسپورٹ کے ساتھ این ٹی این  نمبرز کو لنک کرنے کی شرط کا اطلاق انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے تحت مناسب نوٹس ملنے کے بعد ہوتا ہے، اس حوالہ سے  کسی کوخدشات نہیں ہونے چاہئییں۔  اجلاس میں   کیپٹل   اثاثوں کے لین دین پر ٹیکس لگانے اور کاروباری نقصانات کے لیے کیری فارورڈ مدت میں توسیع ، خاص طور پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز جیسے اداروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے ترامیم  اور سندھ میں کوئلے کی کان کنی کے منصوبوں کے لیے 100 فیصد ٹیکس کریڈٹس   متعارف کروانے سے متعلق ترامیم کابھی جایزہ لیاگیا۔ کمیٹی نے دیگر صوبوں میں بھی اسی طرح کے فوائد فراہم کرنے کے لیے متفقہ حمایت کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے برانڈ رائلٹی سے متعلق اشتہاری اخراجات پر بھی غور کیا اوران مجوزہ شقوں پر تحفظات کا اظہار کیا جو مقامی سرمایہ کاروں اور ملکیت کے کنٹرول کی حدوں کو متاثر کررہی ہے ۔

  کمیٹی نے  ٹیکس سلیب پر نظر ثانی کی منظوری، اورجائیداد پر مجوزہ کیپٹل گین ٹیکس کو مسترد  کردیا، کمیٹی نے   نان فائلرز کے لیے فون اور انٹرنیٹ سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی توثیق کی  ۔علاوہ ازیں کمیٹی نے سابق  فاٹا اور پاٹا کے لیے پراپرٹی ٹیکس میں توسیع سے متعلق تجاویز ملتوی کر دی۔  اجلاس میں  پیکیجنگ آئٹمز اور مقامی طور پر پروسیس شدہ دودھ کی مصنوعات پر 18 فیصد جی ایس ٹی لیویز کے حوالے سے خدشات     دور کیاگیا اور  خاص طور پر بچوں کے فارمولا دودھ جیسی ضروری اشیاء پر ٹیکس میں کمی کی حمایت  کی   سینیٹر شیری رحمٰن نے کارپوریشنز کے درمیان ٹیکس کی منصفانہ تقسیم پر زور دیا اور فارمولا دودھ جیسی مصنوعات پر ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈالنے کی مخالفت کی ۔

ڈیسک ۔حبیب شاہ