آ پریشن عزم استحکام پاکستان سے انتہا پسندی ،عدم برداشت اورتشدد کے خا تمے کیلئے موثر ثابت ہو گا،سوات ، جڑانوالہ اورسیالکوٹ جیسے واقعات ملک پر دھبہ ہیں،حا فظ محمد طاہراشرفی

17

لاہور۔23جون  (اے پی پی):پاکستان علماء کو نسل کے مرکزی چیئر مین حا فظ محمد طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ دوران حج جاں بحق ہو نے والے پاکستا نیوں کی تعداد بہت کم ہے،سوات ، جڑانوالہ اور سیالکوٹ جیسے واقعات ملکی بقاء  پر دھبہ ہیں،آ پریشن عزم استحکام پاکستان سے  انتہا پسندی ،عدم برداشت اورتشدد کے  خا تمے کے لیے موثر ثا بت ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز یہا ں پریس کلب میں پریس کا نفرنس سے خطا ب کر تے ہو ئے کیا۔حافظ محمد طاہر اشرفی نے کہا کہ حج بیت اللہ کے حوالے سے اس بار نظام میں تبدیلیاں کی گئی تھیں،اس دفعہ گرمی کی شدت تھی لیکن پھر بھی سعودی حکومت نے مستحسن انداز سے اقدامات اٹھائے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوران حج جاں بحق ہو نے والے پاکستا نیوں کی تعدادبہت کم ہے  جبکہ دوسرے ممالک کے حجاج کی زیادہ اموات ہوئی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ان اموات کی بڑی وجہ جو ضابطہ سعودی حکومت کی طر ف سے دیا گیا تھا اس پر بعض اشخاص کی طرف سے عمل نہ کرنا اور ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جنہوں نے غیر قانونی طور پر حج کر نے کی کوشش کی۔

حافظ محمد طاہر اشرفی نے کہا کہ جو شکایات اس مرتبہ دوران حج پیدا ہو ئی ہیں، ان کے مستقل تدارک کے لیے وفاقی وزیر مذہبی امورچو ہدری سالک حسین اور سیکرٹری ذولفقار حیدر ان شکایات پر کام کر رہے ہیں جو خود بھی وہاں موجود تھے۔

انہوں نے سوات واقعہ کا ذکر کر تے ہو ئے کہا کہ قران کریم میں واضح ارشاد ہے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کردیا ،اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور یہاں تواسی قرآن کا نام لے کر ایک انسان کو نہ صر ف قتل کیا گیا بلکہ اس کی لا ش کو بھی جلادیا گیا جو کہ بہت بڑا ظلم اور انسانی المیہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات جہاں بھی ہوں، قابل مذمت اورملک ودین پر دھبہ ہیں،اب خود ہی مدعی اور خود ہی منصف کا سلسلہ ختم ہو نا چاہے۔

طاہراشرفی نے چیف جسٹس آف پا کستان سے اپیل کر تے ہوئے کہا کہ توہین مذہب، توہین رسالت اور توہین قران کے مقدمات کا تین ماہ میں فیصلہ کیا جائے تا کہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے جو پاکستان اور اسلام کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں ۔

حافظ محمد طاہر اشرفی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آ پریشن عزم استحکام  پاکستان انتہا پسندی ،عدم برداشت اورتشدد کے خاتمے  کے لیے ہونا چاہیے جو معاشرے میں دن بدن پھیل رہا ہے اور اس آپریشن کی ہر وہ شخص جو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ہےحمایت کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے  کہا کہ تمام سیاسی  و مذ ہبی جماعتوں  کے قائد ین کو بھی برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ملک کے مفاد میں مذکرات کی میز پر بیٹھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی حاجی سے دوران حج انتظامی لحاظ سے زیادتی ہوئی ہے تو اس کا ازالہ ہوگا، پاکستان کے ایک لاکھ 68 ہزار کےقریب کے لوگ حج میں شامل تھے جس میں90 ہزار پرائیویٹ سیکٹر جبکہ باقی گورنمنٹ کی طرف سے گئے تھے۔

انہوں نے مز ید کہا کہ پیغام پاکستان کی صورت میں ہم نے قوم کو ایک متفقہ دستاویز دی ہے جوآئین پاکستان کے بعد سب سے متفقہ ہے ،اس پر عمل درآمد کروایا جائے اور سانحہ9 مئی کے ذمہ داران کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔