اسلام آباد،25 جون (اے پی پی):کامسٹیک نے منگل کو یہاں پام آئل کی صنعت اور اس سے اخذ کردہ مصنوعات کی پائیداری پر ایک بین الاقوامی سیمینار کا مشترکہ اہتمام کیا۔سیمینار میں بناسپتی آئل کی کمپنیوں کے مالکان، مختلف ممالک کے سفیروں، ملک بھر سے چیمبر آف کامرس کے نمائندگان،انڈونیشن طلبہ سمیت صحافیوں کی بڑھی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب میں انڈونیشیا اور پاکستان کے ماہرین نے پام آئل اور اس سے ماخوذ کی گئی غذائیت کی قیمت، وسیع استعمال اور پائیدار پیداوار کے طریقوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ کھانے کی مصنوعات سے لے کر کاسمیٹکس، دواسازی اور بائیو فیول تک، پام آئل مختلف صنعتوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
سیمینار میں او آئی سی کے رکن ممالک، خاص طور پر انڈونیشیا، ملائیشیا، نائیجیریا، کوٹ ڈی آئیور اور کیمرون جیسے بڑے پروڈیوسر کے لیے پام آئل کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔
سیمینار کا مقصد پام آئل کی پائیدار پیداوار کے لیے تحقیقی کوششوں کو فروغ دینا تھا۔ اس میں سرٹیفیکیشن اسکیموں کی تلاش، زمین کے استعمال کی ذمہ دارانہ منصوبہ بندی، اور تحفظ کے اقدامات شامل تھے۔
زیادہ پیداوار دینے والی اور بیماریوں سے مزاحم پام آئل کی اقسام تیار کرنے پر تحقیق پر بھی سیمینار میں زور دیا گیا۔
سیمینار سے انڈونیشیاء کے سفارتخانے کے ناظم المور رحمت ہندارتا کسوما اور کامسٹیک کے مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر خورشید حسنین نے بھی خطاب کیا اور پام آئل کی مناسب پیداوار اور اس جڑے فوائد پر تفصیلی بات کی۔