اقوام متحدہ،27جون (اے پی پی):پاکستان نے‘‘بچوں اور مسلح تصادم’’ کے عنوان سے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کشمیری بچوں کے مصائب کو نظر انداز کرنے پر عالمی ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےاس رپورٹ کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنوبی کوریا کے مندوب کی زیر صدارت ہونے والے سلامتی کونسل کےاجلاس سے خطاب میں کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں میں کشمیر میں بچوں کی نسلیں اپنی سرزمین پر غیر ملکی قبضے کے تحت تشدد اور جبر کے خوف کے درمیان پروان چڑھی ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے اس سے قبل اس حوالے سے جاری کی گئی رپورٹس میں کشمیر ی بچوں کی حالت زار کو شامل کیا جاتا رہا ہے تاہم اس بار مذکورہ رپورٹس میں انہیں اس امر کے باوجود شامل نہیں کیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین پر غیر ملکی قبضے کے تحت بدستور مظالم اور مصائب کا شکار ہیں، یہ اس رپورٹ کی بڑی خامی اور دوہرے معیار کا ثبوت ہے۔
پاکستانی مندوب نے کشمیری بچوں پر ڈھائے جانےوالے مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں افسوسناک طور پر معمول ہیں ۔ انہوں نے تین سالہ کشمیری بچے کی دل دہلا دینے والی تصویر کا ذکر کیا جو بھارتی فوجیوں کی طرف سے فائرنگ کر کے قتل کئے گئے اپنے دادا کی لاش کے پاس بیٹھا تھا ۔ انہوں نے 18 ماہ کی حبا کا ذکر کیا جس کی آنکھیں کپران گاؤں میں اس کے گھر کے اندربھارتی سکیورٹی فورسز کی پیلٹ گن سے ضائع ہو گئی تھیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کونسل کے متعدد خصوصی نمائندوں میں سے کسی کو بھی بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی گئی حالانکہ انہوں نے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کی رپورٹس کی تحقیقات کے لیے وہاں جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا ۔ مندوب نے اس موقع پر سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ سے سوال کیا کہ کیا وہ اپنے دورہ بھارت کے دوران اس کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کا دورہ کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ خصوصی نمائندے کو ان 13 ہزار کشمیری نوجوانوں (جن کو 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارتی سکیورٹی فورسز نے گرفتار اور لاپتہ کیا گیا ہے )بارے تحقیقات اور رپورٹ کر نا چاہیے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں،ان میں سے بہت سے نوجوانوں اور ان کے خاندانوں کو کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2022 میں اقوام متحدہ کوبھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جنگی جرائم کے 3432 کیسز کا ڈوزیئر فراہم کیا جن کا ارتکاب قابض بھارتی فوجی افسران کے ذریعہ کیا گیا اور جن میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں ۔ پاکستان کی طرف سے فراہم کئے گئے اس ڈوزیئر میں آڈیو اور ویڈیو شواہد بھی شامل تھے جن میں کشمیری بچوں کے خلاف قابض بھارتی فوج کے جرائم کے بے شمار واقعات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ گزشتہ سال اس حوالہ سے جاری رپورٹ میں بھارت کو بجا طور پر ایسے اقدامات پر عمل درآمد کرنے کی تاکید کی گئی تھی جن میں بچوں پر مہلک اور غیر مہلک طاقت کے استعمال پر پابندی،پیلٹ گن کے استعمال کو ختم کرنا اور زیر حراست بچوں کے ساتھ ہر قسم کے ناروا سلوک کو روکنا اور ان کوجنسی جرائم سے تحفظ فراہم کرنا شامل ہے۔ مندوب نے اس موقع پر بچوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کے وسیع تر قانونی پالیسی اور آپریشنل اقدامات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ وکٹوریہ گامبا نے بچوں اور مسلح تصادم بارے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج جو معلومات پیش کی گئی ہیں وہ ایک سال کے دوران بہت مشکل حالات میں حاصل کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں 2023 کے دوران 25 ممالک اور ایک علاقائی صورتحال میں 22,557 بچوں کے خلاف 32,990 سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کی جو کہ گزشتہ 10 سالوں میں سب سے زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں بچوں کو بڑھتے ہوئے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں جنگ سے متاثرہ علاقوں، نقل مکانی کے کیمپوں، شہری علاقوں اور اپنے گھروں اور سکولوں میں خوفناک تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ 2023 میں حیرت انگیز طور پر 5,301 بچے مارے گئے اور دیگر 6,348 معذور یا زخمی ہوئے، جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہیں۔