اسلام آباد،3جولائی(اے پی پی):ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیدا وار کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عون عباس کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز سے متعلقہ متعدد امور بشمول پاکستان سٹیل ملز کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثہ جات، گزشتہ دس برسوں کے دوران حاصل ہونے والی آمدن اور اخراجات، گزشتہ دس برسوں کے دوران فارغ ہونے والے ملازمین کی تعداد اور ان کی گریڈ وائز تفصیلات، پاکستان سٹیل ملز کے موجودہ ملازمین کی تعداد اور ان پر آنے والے اخراجات بشمول تنخواہ و دیگر مراعات کے علاوہ پاکستان سٹیل ملز کی موجودہ صورتحال اور اس کے مستقبل کے حوالے سے منصوبہ بندی سمیت اس نجکاری کرنے اور منقولہ و غیر منقولہ اثاثہ جات اور ملازمین کے مستقبل سے متعلقہ امور کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثہ جات کے حوالے سے سی ایف او پاکستان سٹیل ملز محمد عارف شیخ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ادارے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثہ جات860.99 ارب روپے کے ہیں جن میں سے 2.12 ارب کے اثاثہ جات منقولہ اور 858 ارب کے غیر منقولہ اثاثہ جات ہیں۔
کمیٹی کو ادارے کے اثاثہ جات بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کی زمین622 ارب روپےکی ہے جبکہ وہ زمین جو سرمایہ کاری کے لئے رکھی گئی ہے وہ 63 ارب روپے کی ہے، فیکٹری بلڈنگ کے اثاثہ جات 43 ارب روپےکے ہیں نان فیکٹری بلڈنگ2 ارب روپے کی ہے،2.2 ارب روپے کی سٹرکیں، ریلوے ٹریک اور پلیں ہیں۔
سیکرٹری صنعت و پیدا وار نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ نگران حکومت نے اس ادارے کی نجکاری کے حوالے سے کچھ ترامیم کی تھیں۔مارکیٹ میں ابھی پاکستان سٹیل ملز کا کوئی خریدار نہیں ہے،چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ اعلیٰ معیار کے لوہے کو سی کیٹگری کے طور پر فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگر فروخت نہیں ہوا۔
سینیٹر دوست علی جیسر نے کہا کہ سٹیل ملز کی گیس بند نہیں کرنی چاہئے ورنہ پلانٹ چلانے کے لئے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ سیکرٹری وزارت صنعت و پیدا وار پاکستان سٹیل ملز یونین کے نمائندوں سے ملیں اور معاملات کو بہتر بنائیں۔
اجلاس میں سینیٹرز سید مسرور احسن، دنیش کمار، حسنہ بانو، سیف اللہ سرور خان نیازی، خلیل طاہر، محمد عبدالقادر اور دوست علی جیسر کے علاوہ سیکرٹری صنعت وپیدا وار، سی ایف او پاکستان سٹیل ملز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی-