لاہور،04جولائی ( اے پی پی ): وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت اور ویژن کے مطابق پنجاب ایگریکچر ٹرانسفارمنگ پروگرام کے تحت زرعی شعبہ میں کسانوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے تاریخی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔وزیر اعلی پنجاب نے اپنی حکومت کے پہلے 100دنوں میں زراعت کے شعبہ میں فقید المثال منصوبے شروع کئے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری کے ہمراہ ڈی جی پی آر میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک کا کہنا تھا کہ زراعت پاکستان اور خصوصاً پنجاب کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔2023-24 میں گروتھ 2.38 رہی جبکہ مجموعی طور پر گروتھ 6.35 رہی ہے جو کہ نشاندہی کرتی ہے کہ پنجاب کے کسانوں کی محنت اور جدت اختیار کرنے سے یہ گروتھ بڑھی انھوں نے کہا کہ 2024-25 کا بجٹ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا پہلا بجٹ ہے جس میں تاریخ پہلی بار حقیقی معنوں میں زراعت کے شعبہ پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی گئی ہے،جن کسانوں نے گروتھ میں اضافہ کیا ان کا اس بجٹ میں سہولیات کی فراہمی کی صورت میں خیال رکھا گیا ہے۔
سالانہ ترقیاتی بجٹ میں زراعت کی ترقی کیلئے 64ارب 61کروڑ روپے کی خطیررقم رکھی گئی ہے جبکہ 50.9ارب روپے غیرترقیاتی بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں صوبے پر مسلط وسیم اکرم جیسے وزیراعلیٰ نے کسانوں کے نام پر سیاست چمکائی لیکن کسانوں کیلئے عملی طور پر کچھ نہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ 2018-19میں زراعت کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 9.5ارب روپے جبکہ غیرترقیاتی بجٹ میں 19.8ارب روپے رکھے گئے تھے جو کہ مجموعی طور پر 29.3ارب روپے کا بجٹ تھا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے موجودہ بجٹ میں زراعت کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مجموعی طور پر 117ارب روپے مختص کئے ہیں۔ 2021-2022میں زراعت کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.5ارب روپے اور غیرترقیاتی بجٹ کیلئے 29.9ارب روپے رکھے گئے تھے جبکہ پنجاب حکومت نے موجودہ بجٹ میں زراعت کے شعبہ کیلئے ٹوٹل 117ارب روپے مختص کئے ہیں جوکہ بجٹ 2023-24کے بجٹ کے مقابلے میں 250فیصد زیادہ ہیں۔
صوبائی وزیر زراعت نے مزید کہا کہ ہمارے مخالفین نے کہا کہ اس بار چاول اور تل دار اجناس کی پیداوار میں کمی آئے گی لیکن پچھلے سال 64لاکھ ایکڑ پر چاول لگا تھا جبکہ اس سال اب تک 60لاکھ ایکڑ پر چاول لگا چکا ہے۔اس بار تل دار اجناس کی کاشت 17لاکھ ایکڑ پر کی گئی ہے۔ کاشتکاروں کیلئے 30ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر گرین ٹریکٹر سکیم کا آغاز کیاگیا ہے۔2024-25 کے دوران 20ہزار ٹریکٹرز 70/30کی سبسڈی پر کسانوں کو دیئے جائیں گے جس کے لیے حکومت 15لاکھ روپے جبکہ کاشتکار کو 6سے 7لاکھ روپے کی رقم ادا کرنا ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ کسانوں کو آڑھتوں کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے150ارب روپے کی خطیر رقم سے کسانوں کو وزیراعلیٰ پنجاب کسان کارڈ کے ذریعے بلاسود قرضے فراہم کئے جارہے ہیں جس سے 5لاکھ خاندان مستفید ہوں گے اور وہ سیڈ، فرٹیلائزر اور پیسٹی سائیڈز خرید سکیں گے۔ایک ایکڑ پر 30ہزار روپے کا قرض دیا جائے گا تمام الیکٹرک ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کے وژن کے مطابق پنجاب حکومت زرعی مشینری پر60/40کی شراکت داری سے کسانوں کو 2سال میں 25ہزار زرعی مشینری دینے جا رہی ہے۔ پنجاب حکومت زرعی مالز کا قیام بھی عمل میں لا رہی ہے جہاں پر کنٹرول ریٹ پر کوالٹی سیڈ، فرٹیلائزر، پیسٹی سائیڈز اور رینٹل بنیادوں پر مشینری فراہم کی جائے گی۔
صوبائی وزیر نے مزید کہاکہ ہر سال محکمہ زراعت پنجاب ایک ہزار زرعی گریجوایٹس کو ایک سال کی انٹرن شپ کی ملازمت پر رکھے گا۔حکومت ہائی ٹیک مشینری لانے پر کام کر رہی ہے جس سے اناج اور پیداوار کے نقصانات سے بچاجاسکے گا۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ حکومت مؤثر طریقے سے جعلی اور ملاوٹ شدہ پیسٹی سائیڈز اور فرٹیلائزز بنانے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی ہے اور اس ضمن میں قوانین میں بھی ترامیم لائی جا رہی ہیں۔حکومت نے 17کروڑ مالیت کا جعلی مال قبضہ میں لیا ہے اور ان عناصر کے خلاف 212ایف آئی آرز کا اندراج کروایا ہے۔