اسلام آباد، 5 جولائی (اے پی پی): سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کابینہ ڈویژن اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار، اور گزشتہ تین برسوں کی کارکردگی سے متعلق امور کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
اسپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کیبنٹ ڈویژن کے انچارج وزیراعظم پاکستان ہیں۔ اس کے ماتحت ادارے اور ریگولیٹری باڈیز بھی ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کیبنٹ ڈویژن میں کابینہ، کیبنٹ کمیٹیوں، نیشنل اکنامک کونسل اور سیکرٹریز کمیٹی سے بھیجے گئے معاملات ڈیل کیے جاتے ہیں۔
اسپیشل سیکرٹری قائمہ کمیٹی کو متعلقہ تنظیموں ابنڈنڈ پراپرٹی تنظیم، ایسٹ ریکوری یونٹ، انسٹیولشن ریفامز سیل، اسلام آباد کلب، نیشنل آرکائیو آف پاکستان، پی ٹی ڈی سی، پی سی بی اور پرنٹ کارپوریشن آف پاکستان کے بارے میں بھی تفصیلی آگاہ کیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا جائے کہ ابنڈنڈ پراپرٹی کی کل کتنی جائیدادیں ہیں؟۔ اور کتنی کرائے پر دی گئی ہیں اور کتنا کرایہ آتا ہے۔؟ مکمل تفصیلات آئندہ اجلاس میں آگاہ کی جائیں۔
چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اسلام آباد کلب کے ایڈمنسٹریٹو اور سیکرٹری کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسلام آباد کلب کا ممبر بننے کے لئے کیا شرائط ہیں؟۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے سوال کیا کہ ادارہ برائے متروکہ املاک کو 14 کروڑ روپے ماہانہ کس لئے چاہیں۔؟
توشہ خانہ کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس توشہ خانہ کی پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی جس کے مطابق اب کوئی بھی300 سے ڈالرز سے زائد مالیت کا کوئی تحفہ نہیں رکھ سکتا جو بھی تحفہ ہووہ پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر یا ایوان وزیراعظم میں نمائش کے لئے پیش کر دیا جاتا ہے۔ یہ پالیسی وفاقی حکومت نے بنائی ہے۔