ٹیکس ٹو جی پی ڈی ریشو کو اگلے دو تین سال میں تیرہ فیصد پر لے کر جانا ہے ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب

15

لاہور۔ 07 جولائی (اے پی پی): وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اخراجات میں کمی ناکارہ محکموں کو بند کرنے سے ہوگی ،پالیسی ریٹ کو اس سال کم کیا جائیگا ،نجی شعبہ کے مسائل حل کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں، بجٹ کے حوالے سے تاجروں کی سفارشات کو دیکھیں گے ,ملک کے لئے سب کو مل کر سوچنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو  یہاں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) ریجنل آفس میں تقریب سے  خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ و توانائی علی پرویز ملک،  ایف پی سی سی آئی کے قائمقام صدر ثاقب فیاض مگوں،سابق نگران وفاقی وزیر برائے تجارت،صنعت،سرمایہ کاری اور داخلہ اور نیشنل اکنامک تھنک ٹینک کے چیئرمین ڈاکٹر گوہر اعجاز، ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین و نائب صدر ذکی اعجاز، سرپرست اعلیٰ یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) اور سابق نگراں صوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت اور توانائی ایس ایم تنویر، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور اور تمام ٹریڈ باڈیز کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

 تقریب میں ایف پی سی سی آئی کی قیادت نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو بجٹ پر بزنس کمیونٹی کے تحفظات،بزنس کمیونٹی کو در پیش مسائل اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کیں ۔

 تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جذباتی تقریر تو ہر کوئی کر سکتا ہے مگر گراؤنڈ پر کام کرنا مشکل ہے۔

 انہوں نے کہاکہ ٹیکس ٹو جی پی ڈی ریشو کو اگلے دو تین سال میں تیرہ فیصد پر لے کر جانا ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ نگران حکومت کے اقدامات کی ہمیشہ تعریف کی ہے ،انہوں نے اپنے دور میں ملک کی ترقی اور معیشت کے استحکام کے لیے بہترین فیصلے کیے۔

انہوں نے کہاکہ چھوٹے تاجر پر ٹیکس کا اطلاق ہوگا ،۔یہ پہلے  نہیں ہوا  اس لئے آپ سب اعتراض کر رہے ہیں ۔ نان فائلرز کے  حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ نان فائلر کا ٹیکس اتھارٹی کے پاس تمام ڈیٹا موجود ہے، ۔ایف بی آر کو ٹھیک کرنا پڑے گا ۔جب تک صعنت کار ایف بی آر کو انٹر ٹین کرنا بند نہیں کرتے وہ تو آتے رہیں گے،انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ لوگ ٹیکس اتھارٹی سے کیوں ڈرتے ہیں کیونکہ ٹیکس کے بغیر ملک کا نظام نہیں چل سکتا ،چند روز پہلے میں نے ٹیکس بار ایسوسی ایشن سے ملاقات کی اور  انہوں نے اپنی تجاویز دیں کہ ٹیکس کو کیسے آسان کیا جائے انہوں نے کہا سسٹم میں جو لیکجز ہیں ان کو روکنا پڑے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پینشن حکومت پر بہت بڑا بوجھ ہے،وفاقی کابینہ کی تنخواہوں نہ لینے سے خزانے پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑا ۔کل ٹیکس آمدن کا 60فیصد صوبوں کو چلا جاتا ہے، صوبوں کے ساتھ مشاورت سے فارم ہاؤس اور بڑے گھروں پر ٹیکس لگائیں گے ۔

 آئی پی پیز کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں آئی پی پیز پر تھوڑا سا کام ہوا تھا۔ہم بھی چاہتے ہیں اس مسئلے کو حل کیا جائے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت علی پرویزملک نے کہاکہ اس وقت غیر معمولی حالات ہیں،بجٹ کی تیاری میں بزنس کیمونٹی سے بھر پور مشاورت کی۔انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کی تکالیف سے بخوبی آگاہ ہیں ہمیں ان کی تکلیفوں کا احساس ہے 45 لاکھ نئے ٹیکس پیئرز کی نشاندہی ہو چکی ہے اور ایف بی ار میں ان کی اسیسمنٹ جاری ہے،حکومتی کوششوں سے مہنگائی 40 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر اگئی ہے ،انشاءاللہ ملک کو جلد ہی ٹریک پر لے آئیں گے اور اس کے اس لیے اصلاحات لانی پڑیں گی۔

تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے چیئرمین نیشنل اکنامک تھنک ٹینک گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان مشکل حالات سے گزر رہا ہے دو سال سے ہر چیز رکی ہوئی ہے، صنعتکار اور تاجر اس ملک کے محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کسی کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی 20 فیصد سود پر کوئی کاروبار نہیں کر سکتا آئی ایم ایف کا قرضہ ایکسپورٹ کرنے سے ہی اترے گا ۔تقریب  سےصدر ایف پی سی سی ائی ثاقب فیاض مگو ں، ایس ایم تنویر، ذکی اعجاز نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔