ملتان، 23جولائی(اے پی پی ): ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساوتھ پنجاب فواد ہاشم ربانی کی ہدایت پر محکموں میں گڈگورنس کے لئے مصنوعی ذہانت کے استعمال کا آغاز کرکے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ نے ایک اور اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ پاکستان کا پہلا سرکاری ادارہ ہے جہاں پبلک سروس ڈیلیوری میں تیزی لانے کے لئے آرٹیفشل انٹیلی جنس ایپلی کیشنز کو استعمال کیا گیا جائے گا۔
اس سلسلے میں جنوبی پنجاب کے تمام سیکرٹریز اور سپیشل سیکرٹریز کو آرٹیفشل انٹیلی جنس ایپلی کیشن کے استعمال بارے آگاہی دینے کے لئے منگل کے روز آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔سیشن کی صدارت ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساوتھ پنجاب فواد ہاشم ربانی نے کی جبکہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کنسلٹنٹ ڈاکٹر اطہر منصور نے ڈیمانسٹریشن دی۔
آگاہی سیشن میں سیکرٹری زراعت ثاقب علی عطیل،سیکرٹری سروسز انجینئر امجد شعیب خان ترین ، ایمرسن یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد رمضان اور ماہرین زراعت اور سٹوڈنٹس نے شرکت کی۔نواز شریف زرعی یونیورسٹی کےڈین پروفیسر ڈاکٹر شفقت سعید،ڈاکٹر عالمگیر اختر،ڈاکٹر خرم مبین،بہاالدین زکریا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر شکیل احمد اور دیگر پروفیسرز بھی سیشن میں شریک ہوئے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساوتھ پنجاب فواد ہاشم ربانی نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ پاکستان کا پہلا سرکاری ادارہ ہے جہاں آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے مدد لینے کا آغاز کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جنوبی پنجاب میں غربت کے خاتمہ کے لئے مصنوعی ذہانت کے ذریعے زراعت کے شعبے کو ترقی دی جائے گی اور اس سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور اسے بیچ اور پیسٹی سائیڈ بارے استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آرٹیفشل انٹیلنس کے شعبے میں ڈگری ہولڈرز سٹوڈنٹس کو محکمہ زراعت میں انٹرن شپ دی جائے گا ،آرٹیفشل انٹیلی جنس کو صحت،تعلیم، ٹریفک کنٹرول کے لئے بھی استعمال کیا جائےگا۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے آرٹیفشل انٹیلی جنس بارے مربوط حکمت عملی تیار کرنے کے لئے ٹیم بنانے کا اعلان کیا اور کہا کہ سرکاری افسران، پروفیسرز اور سٹوڈنٹس ٹیم کےممبر ہونگے۔
ایمرسن یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد رمضان نے اس موقع پر بتایا کہ یونیورسٹی میں بی ایس آرٹیفشل انٹیلی جنس کی فیکلٹی قائم کی جا چکی ہے۔انہوں نے زراعت اور سرکاری محکموں میں مصنوعی ذہانت سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے یونیورسٹی سٹوڈنس کی خدمات پیش کرنے کا اعلان کیا۔
سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے زراعت کی ترقی کے لئے پیپر ورک مکمل کر لیا گیا ہے۔زمین کی ذرخیزی اور فصلوں کی مانیٹرنگ کے لئے مصنوعی ذہانت کی مدد لی جائے گی اور اسے فروٹس اور فصلوں کے بروقت پکنے کا پتہ بھی چلایا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے مویشیوں کی بیماریوں کا بھی پتہ چلایا جا سکے گا۔