اسلام آباد،25جولائی (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس جمعرات کو یہاں سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے کام اور کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کے اراکین نے انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ، ایڈوکیسی اینڈ ڈویلپمنٹ کے حوالے سے مختلف معاملات اٹھائے۔
سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے کمیٹی کو وزارت کے بنیادی مینڈیٹ پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ ، پاکستان کونسل فار رینیوایبل انرجی ٹیکنالوجیز ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس، کونسل فار ورکس اینڈ ہائوسنگ ریسرچ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی وزارت کے پانچ رسیرچ اور ڈویلپمنٹ ادارے ہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر کامل علی آغا نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی محکمے کو بند کرنے کی صورت میں ملازمین کا خیال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی ضروری ہے اور وزارت کو ہنر مند ملازمین تلاش کرنا ہوں گے، محکموں کو بند کرنا ہمیں 10 سال پیچھے چھوڑ دے گا۔
سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے سائنس و ٹیکنالوجی کی تین یونیورسٹیوں اور سائنس و ٹیکنالوجی کو فروغ دینے والے اداروں یعنی پاکستان سائنس فائونڈیشن اور پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بارے میں بھی کمیٹی کو بریفنگ دی۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے عہدیداروں نے وزارت کے خودمختار اداروں کو دیئے گئے بجٹ کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2024-2025 کے لیے ان اداروں کو مجموعی طور پر 14411.072 ملین روپے دیئے گئے ہیں۔
اجلاس میں سینیٹر حسنہ بانو، سینیٹر سید شبلی فراز، سینیٹر ناصر محمود، سینیٹر ندیم احمد بھٹو، سینیٹر محمد اسلم ابڑو، سیک ، ڈائریکٹر جنرل پاکستان حلال اتھارٹی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔