کم عمری کی شادی کے خاتمے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اجتماعی کوششیں کرنی ہونگی ؛ نیلوفر بختیار

11

اسلام آباد، 29 جولائی (اے پی پی ): قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے  پاکستان سے  کم عمری کی شادی  کے  خاتمے کیلئے حکومت، این جی اوز، سول سوسائٹی، میڈیا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔

ان خیالات کا  اظہار  قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے کم عمری کی شادی  کے  خاتمے سے متعلق  قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ایس ڈبلیو) اور یونیسیف  کیجانب سے   یو این ایف پی اے اور یو این ویمن کے اشتراک سے، ملک گیر مواصلاتی مہم”بولو” (اسپیک اپ) کی افتتاحی تقریب سے  خطاب میں کیا، مہم  کا مقصد پاکستان سے  کم عمری کی شادی کا خاتمہ ، کم عمر  شادی کے مضر اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور قانون میں ترامیم اور اس کے نفاذ کے لیے زور دینا ہے۔

 نیلوفر بختیار نے   کہا کہ  ہم نے کم عمری کی شادی  کے  خاتمے کیلئے قومی اتفاق رائے پیدا کرنے اور حقائق کو جمع کرنے کے لیے ملک گیر مہم چلائی ہے، اس وقت چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ، پارلیمنٹ میں زیر بحث ہے اور ہمیں امید ہے کہ کم از کم عمر 18 سال اور قومی شناختی کارڈ کی موجودگی ایک قانون بن جائے گی۔

یونیسیف کے حکام نے مہم کی اہم خصوصیات پیش کیں، جس میں صنفی نقصان دہ رکاوٹوں اور محرومیوں کو دور کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ یو این پاپولیشن  فنڈ اور یو این  ویمن کے نمائندوں نے قانونی ترامیم اور نفاذ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا۔