اسلام آباد، 29 جولائی (اے پی پی ): وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان سستی لیبر فورس سے مستفید ہوتا ہے لیکن سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافے کے لیے توانائی کی لاگت کو کم کرنا بہت ضروری ہے۔
گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کاروباری برادری کو متاثر کرنے والے اہم مسائل کو حل کرنے میں وزارت کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ اجلاس میں کئی اہم چیلنجز کو اجاگر کیا گیا جو کہ ملک کی بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر رہے ہیں۔
سیشن کے دوران چیمبر کے نمائندوں نے بتایا کہ پاکستان میں بجلی کی قیمت علاقائی حریفوں جیسے بھارت اور بنگلہ دیش سے کہیں زیادہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں نے عالمی منڈی میں پاکستانی صنعتوں کی مسابقت میں شدید رکاوٹیں ڈالی ہیں اور اس طرح برآمدات کی نمو کو بھی روکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے کی وجہ سے ہم بین الاقوامی منڈی سے مقابلہ نہیں کرپا رہے ، جب تک کہ ہم پیداواری لاگت سے متعلق مسائل کو حل نہیں کرتے اہداف کا حصول مشکل ہو جائے گا۔
سیشن میں آٹو انڈسٹری کے نمائندوں نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا، خاص طور پر درآمدی پالیسیوں پر نظرثانی اور موٹر سائیکلوں اور رکشوں کے بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے کے لیے درآمدی کوٹے میں اضافے کی درخواست کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بیشتر آٹو انڈسٹریز اس وقت بند پڑی ہوئی ہیں جبکہ صرف دس فیصد کے قریب کام کر رہی ہیں، اس کمی کی وجہ عالمی مارکیٹ کی طلب پوری کرنے میں ناکامی ہے۔ وفاقی وزیر نے آٹو انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ وہ برآمدات کو بڑھانے کے لیے ایک تفصیلی تجویز پیش کریں ۔
ورچوئل میٹنگ میں چیمبر کے اراکین نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں “چائنا ٹائون” کی طرز پر ماڈل قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ یہ مرکز پاکستانی مصنوعات کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کر سکتے ہیں۔
وزیر تجارت نے شرکاء کو بتایا کہ ان اقدامات کی حمایت کے لیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین میں گودام قائم کرنے کے منصوبے پہلے سے ہی جاری ہیں۔ وفاقی وزیر نے چیمبر کے نمائندوں کو یقین دلایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ان مسائل کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
اجلاس میں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے منصوبوں اور دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔ جام کمال خان نے کہا کہ ٹی ڈی اے پی کو اہم اصلاحات کی ضرورت ہے، اس کو مزید خود مختاری دینے کے لیے اسے دو خطوں میں تقسیم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔