اسلام آباد،31 جولائی(اے پی پی ): سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی زیر صدارت بروز بدھ پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کی طرف سے صوبے وار منصوبے کی تفصیلات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔
اجلاس کو حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں اس وقت سات منصوبے جاری ہیں، 27 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، اور صوبے کے لیے کل 34 رسائی کے منصوبے ہیں۔ اسی طرح خیبرپختونخوا میں رسائی کے 18 منصوبے ہیں جن میں سے 10 مکمل اور آٹھ پر کام جاری ہے۔ پنجاب میں رسائی کےمنصوبے ہیں، جن میں سے 25 مکمل اور چار جاری ہیں۔ اسلام آباد میں رسائی کے دونوں منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سندھ میں رسائی کے کل 19 منصوبے ہیں، جن میں سے 16 مکمل اور تین جاری ہیں۔ تھرپارکر کے علاقے پر توجہ کی کمی کو اجاگر کیا گیا، اور بتایا گیا کہ تھرپارکر کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
یو ایس ایف نے سندھ کے بارے میں اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ فوری طور پر فنڈز کی کوئی شدید کمی نہیں ہے، پھر بھی فنڈز کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تھری جی سروسز کے بارے میں دریافت کیا گیا تو بتایا گیا کہ تھری جی کے بیشتر منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ تاہم، پھر بھی فنڈز کی ضرورت ہے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تھری جی سروسز کے بارے میں دریافت کیا گیا تو بتایا گیا کہ تھری جی کے بیشتر منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ تاہم، بلوچستان کو سیکیورٹی کے مسائل کا سامنا ہے جو اکثر منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ ہیں۔
کمیٹی کے ارکان کو قومی شاہراہوں، موٹرویز اور سیاحتی مقامات تک رسائی کے منصوبوں کے بارے میں مزید بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بہت سی سائٹیں آف گرڈ ہیں اور شمسی توانائی پر انحصار کرتی ہیں۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے سفارش کی کہ یو ایس ایف حکام اس مسئلے کو حل کریں، کیونکہ یہ ان علاقوں میں سفر کرنے والے لوگوں کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے جو کنیکٹیویٹی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ مزید برآں، امپیکٹ اسسمنٹ اسٹڈی رپورٹ ان علاقوں میں پیش کی گئی جہاں یونیورسل سروس فنڈز( یو ایس ایف) کے منصوبے مکمل ہوئے ہیں۔ یہ یو ایس ایف کی جانب سے مقداری اور کوالٹیٹیو سروے پر مشتمل ہے اور اسے کمیٹی کے اراکین کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔
اجلاس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سکریٹری، اور یونیورسل سروس فنڈز ، نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ، ورچوئل یونیورسٹی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت اور دیگر منسلک محکموں کے سینئر حکام سمیت سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند، سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی، سینیٹر گردیپ سنگھ، سینیٹر انوشہ رحمن احمد خان، سینیٹر ندیم احمد بھٹو، سینیٹر منظور احمد، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن، پاکستان اور دیگر نے شرکت کی۔