پاکستان اور قازقستان کا درپیش موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق

12

اسلام آباد، یکم اگست (اے پی پی ): پاکستان اور قازقستان نے دونوں ممالک کو درپیش موسمیاتی خطرات، ماحولیاتی، توانائی، فضائی آلودگی اور پانی کی کمی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ معاہدہ جمعرات کو یہاں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم اور قازقستان کے سفارت خانے کے وفد کے درمیان ملاقات کے دوران طے پایا ، وفد  کی قیادت پاکستان میں قازقستان کے سفیر  کر رہے تھے۔

قازقستان کے سفیر نے رومینہ خورشید عالم کو بتایا کہ ان کا ملک سیاحت کے ذریعے عوام سے عوام کے رابطوں کو مضبوط بنانے میں گہری دلچسپی رکھتا  ہے ۔ انہوں نے ماحولیاتی سیاحت، موسمیاتی اسمارٹ زراعت کو فروغ دینے اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے بجلی کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کی وزارت کے ساتھ مشترکہ کام کے ذریعے اپنے ملک کی تمام تر  تکنیکی اور مالی معاونت کی پیشکش کی۔

 رومینہ خورشید عالم نے قازقستان کے سفیر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی، توانائی، زراعت، پانی اور ماحولیاتی سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے وزارت کے ساتھ مشغولیت کی پیشکش کی ہے ۔ انہوں نے سفیر کو اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ میں سفارت خانے کے ذریعے قازقستان کی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لاؤں گا تاکہ موسمیاتی خطرات کے انتظام، قابل تجدید توانائی کے استعمال، پانی کے موثر انتظام کے حوالے سے قازقستان کے تجربات سے استفادہ کیا جا سکے۔

 رومینہ خورشید نے ملاقات کے دوران اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ وسطی ایشیا ئی  خطہ کو اپنے منفرد جغرافیائی اور موسمی حالات کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا ہے،درجہ حرارت عالمی اوسط سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے،اس کی وجہ سے زیادہ بار بار اور شدید گرمی کی لہریں پیدا ہو رہی ہیں، جس سے زراعت، آبی وسائل اور انسانی صحت متاثر ہو رہی ہے۔انہوں  نے کہا کہ خطے کے گلیشیئرز تیزی سے سکڑ رہے ہیں بالخصوص تیان شان اور پامیر کے پہاڑی سلسلے میں۔