ایڈورڈز کالج پشاور کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس،مالی سال 2024-25 کے سالانہ بجٹ کی منظوری

19

پشاور ،02 جولائی ( اے پی پی  ): گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی زیرصدارت ایڈورڈز کالج کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس جمعہ کو یہاں گورنر ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈورڈز کالج کے مالی سال 2024-25 کے سالانہ بجٹ کی مشروط منظوری دی گئی۔

بورڈ آف گورنرز اجلاس کو مذکورہ کالج کے سالانہ بجٹ 2024-25، ریوائزڈ استیمیٹس اور اخراجات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں سی ای او غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ شکیل درانی اور ماہر تعلیم ڈاکٹر قبلہ ایاز نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔

اجلاس میں ایڈورڈز کالج انتظامیہ کو فارغ التحصیل طلبہ کا سی ایس ایس، بیرون ملک یونیورسٹیوں میں داخلے، مایہ ناز میڈیکل و انجنئیرنگ کالجز سمیت دیگر شعبوں میں نمائندگی سے متعلق ڈیٹا بھی مرتب کرنے کا کہا گیا۔

کالج کے فنانشل اکاؤنٹس، نئے ڈسپلن کے آغاز، میڈیکل فنڈ، بغیر سود قرضہ کی فراہمی، کالج کے آڈٹ سمیت دیگر معاملات پر اراکین کے اعتراضات دور کرنے کیلئے کالج کی فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کو آئندہ 15 روز میں تفصیلی بریفنگ کا وقت دیا گیا۔

 گورنر خیبرپختونخوا نے ایڈورڈز کالج میں فاٹا کے طالب علموں کیلئے اسکالرشپس اسکیم میں ضم اضلاع میں تعلیم حاصل کرنیوالے طلبہ کو ترجیح دینے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ فاٹا اسکالر شپ اسکیم کے تحت ایسے طالب علموں کو ایڈورڈز کالج میں اسکالر شپ دی جائے جنہوں نے ضم اضلاع میں ہی تعلیم حاصل کی ہو۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مارکیٹ ڈیمانڈ کے مطابق ایڈورڈز کالج میں آرٹیفیشیل انٹیلیجنس سمیت نئے پروگرام کے آغاز کیلئے ورک پلان مرتب کیا جائے، 15 روز بعد اجلاس میں اراکین بورڈ کے اعتراصات اور کالج مسائل کے حل کیلئے ٹھوس تجاویز پیش کریں۔انہوں نے کہا کہ ایڈورڈز کالج صوبہ کی تاریخی تعلیمی درسگاہ ہے، تاریخی تعلیمی ادارے میں داخلوں کی شرح میں کمی تشویشناک ہے، ایڈورڈ کالج کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق معیاری تعلیمی ساکھ برقرار رکھنے کیلئے اصلاحات لانیکی ضرورت ہے۔

اجلاس میں بشپ پشاور سرفراز ہمفرے پیٹر، کمشنر پشاور ڈویژن ریاض محسود، پرنسپل ایڈورڈز کالج پروفیسر شجاعت علی، پرنسپل سیکرٹری برائے گورنر مظہر ارشاد، وائس چانسلر یونیورسٹی آف پشاور پروفیسر ڈاکٹرنعیم قاضی،ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر فریداللہ شاہ،محکمہ اعلی تعلیم، محکمہ خزانہ کے نمائندوں سمیت بورڈ کے دیگر اراکین شامل تھے۔